عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
تیسرا سدِّ باب : جلدی نکاح کا حکم : فتنہ نساء سے بچنے کا تیسرا اور اہم ذریعہ یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد شادی میں تاخیر نہ کی جائے ،بالخصوص آج کے معاشرے میں جبکہ چاروں سمت گناہوں کا ماحول اور گندگی کے ڈھیر ہیں ،بے پردگی ،فحاشی اور عُریانی اپنے عُروج پر ہے،موبائل اور انٹرنیٹ جیسی چیزوں نے عورت کو اور بھی زیادہ قریب اور سامنے لاکر کھڑا کردیا ہے اور گناہ آسان سے آسان تَر ہوتا چلا جارہا ہے ، ایسے حالات میں شادیوں میں تاخیر کرنا اور پھر اپنے آپ کو عورت کے فتنے میں مبتلاء ہونے سے بچاکر رکھنا بہت زیادہ مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہے، اِس لئے بہر حال کوشش یہی کرنی چاہیئے کہ جتنا جلد ہوسکے نکاح کرلیا جائے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مَروی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اےعلی ! تین کاموں میں تاخیر مت کرنا: ایک تو نماز ادا کرنے میں جب کہ وقت ہو جائے، دوسرے جنازے میں جب تیار ہو جائے اور تیسرا یہ کہ بے خاوند عورت(خواہ کنواری ہو یا مطلّقہ یا بیوہ) کے نکاح میں جب کہ اس کا کفو (یعنی ہم پلّہ مناسب رشتہ) مل جائے۔يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا۔(ترمذی:171)نکاح کی برکت سے اللہ تعالیٰ عفّت اور پاکدامنی عطاء فرماتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اےجوانو! تم میں سے جو شخص مجامعت(مع اس کے لوازمات یعنی بیوی بچوں کا نفقہ اور مہر ادا کرنے) کی استطاعت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نکاح کر لے کیونکہ نکاح کرنا نظر کو بہت جھکاتا ہے اور شرم گاہ کو بہت محفوظ رکھتا ہے اور جو شخص جماع