عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
چنانچہ مذکورہ آیت کی رو سے نامحرم کو دیکھنا ،باتیں کرنا یا سننا، چل کر جانا، ملاقات کرنا ،چھونا بوس و کنار کرنا ،یہ سب حرام و ناجائز ہیں ،کیونکہ یہ سب زنا کے دواعی اور اسباب ہیں اور ان سب ہی سے بچنا ضروری ہے،احادیث ِ مبارکہ میں اِن سب کو زنا ہی قرار دیا گیا ہے: حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ابن آدم پر اس کے زنا سے حصہ لکھ دیا گیا ہے وہ لا محالہ (یقینی طور پر )اسے ملے گا پس آنکھوں کا زنا (نامحرم کو)دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا (نامحرم کی باتوں کو)سننا ہے اور زبان کا زنا (نامحرم سے)گفتگو کرنا ہے اور ہاتھوں کا زنا (نامحرم کو)پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا (نامحرم کی طرف)چل کر جاناہے اور دل کا گناہ خواہش اور تمنا کرنا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ۔(مسلم:2657) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں :ہر نظر(جو کسی نامحرم پر ڈالی جائےاُس)میں شیطان کی طرف سے حرص و طمع موجود ہوتی ہے،اور گناہ دلوں کو کھٹکنے والی چیز کا نام ہے۔مَا كَانَ مِنْ نَظْرَةٍ فَلِلشَّيْطَانِ فِيهَا مَطْمَعٌ، وَالْإِثْمُ حَوَازُّ الْقُلُوبِ۔(طبرانی کبیر:8749) حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:بیشک بد نظری ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے(جس کے ذریعہ وہ شکار کرتا ہے)۔إِنَّ النَّظْرَةَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومٌ۔(طبرانی کبیر:10362)بد نظری کا عذاب :