عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
لیجانے والا نہیں دیکھا۔مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُن۔(بخاری:304) اِس سے معلوم ہوا کہ عورت صنفِ نازک ہونے کے باوجود جبکہ وہ اپنی فطرت اور طبیعت میں ناقصات العقل و الدّین یعنی دین اور عقل کے اعتبار سے مرد سے ناقص و کمتر پیدا کی گئی ہے ،لیکن بکثرت یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ اچھے خاصے سمجھ دار عقل و دانش کے حامل آدمیوں کی عقلوں کو ماؤف کرکے رکھ دیتی ہے اورایک بھلا مانس انسان سوچنے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوکر رہ جاتا ہے۔ اب یہ مسلّط ہونے کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں ، مثلاً : (1)کوئی مَرد اُن کے حسن و جمال یا شیریں گفتگو کے دامِ سحر میں آکر اپنا سب کچھ لُٹا بیٹھتا ہے حتی کہ وہ قیمتی متاع جس کے مستحق صرف اور صرف اللہ ہیں یعنی انسان کا دل ،وہ بھی انسان ایک فانی ،عارضی اور زوال پذیر حسن پر لٹا بیٹھتا ہے ،پھر زمانہ اُسے لاکھ سمجھائے اور اِس فریفتگی سے نکالنے کی کوشش کرے لیکن وہ مَرد ٹس سے مَس نہیں ہوتا ۔ (2)کبھی انسان پر کوئی عورت (جو اُس کی بیوی بھی ہوسکتی ہے)کچھ اِس طرح حاوی ہوجاتی ہے کہ انسان اُس کی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے جائز و ناجائز کے فرق کو ختم کردیتا ہے ،دین و شریعت کو بالائے طاق رکھ کر عورت کی دلجوئی اور اُس کے حرام مطالبات اور ناجائز تقاضوں کو بھی پورا کرنے سے دریغ نہیں کرتا ، چنانچہ بکثرت یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ مرد حضرات خود اپنے ہاتھوں اور اپنے مالوں سےعورت کیلئے ایسے