عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ ابن آدم کی اکثر خطائیں اُس کی زبان میں ہوتی ہیں ۔أَكْثَرُ خَطَايَا ابنِ آدَمَ فِي لِسَانِهِ۔(طبرانی کبیر:10446)(3) مَردوں کی عقلوں پر حاوی ہونے کا فتنہ: عورت کا ایک خطر ناک فتنہ یہ ہے کہ یہ بسا اوقات مَردوں کی عقلوں پر اُن کے سمجھ دار اور عقل مند ہونے کے باوجود بھی حاوی ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات تو اِس طرح ہوش و حَواس پر مسلّط اور غالب ہوجاتی ہیں کہ انسان سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سےمحروم ہوجاتا ہے اور اچھے بُرے کی تمیز ختم کردیتا ہے،اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ بسا اوقات اپنے ایمان اور دین تک کو داؤ پر لگادیتا ہے ۔ علّامہ ابن الجوزینے حضرت سلیمانکی ایک نصیحت نقل فرمائی ہے جو اُنہوں نے اپنے بیٹے کو فرمائی تھی : اے میرے بیٹے! شیر اور سانپ کے پیچھے چلو لیکن عورت کے پیچھے مت چلنا ۔يَا بُنَيَّ امْشِ وَرَاءَ الأَسَدِ وَالأَسْوَدِ وَلا تَمْشِ وَرَاءَ امْرَأَةٍ۔(ذمّ الہویٰ:92) پیچھے چلنے کا ایک مطلب تو یہی ہے کہ اُس کے بلانے اور گناہ کی دعوت دینے پریا از خود گناہ کے اِرادے سے اُس کے پیچھے جانا ،لیکن ایک دوسرا مطلب یہ بھی نکلتا ہےکہ انسان اپنی عقل ودانش اور فہم و ذکاوت کو پسِ پشت ڈال کر عورت کے کہنے اور اُس کی منشاء کے مطابق زندگی گزارنے پرآجائے ،ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں تباہی و بربادی کے سواکچھ ہاتھ نہ آئے گا ۔ حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا: میں نے تم سے زیادہ کسی کو باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے، پختہ رائے مرد کی عقل کا (اڑا)