عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
جاسکتا ہے ،کیونکہ نظر ہی تو وہ اصل دروازہ ہے جس کو اگر چوپٹ کھول دیا جائے تو آگے کے تمام بند دروازے خود بخود کھلتے چلے جاتے ہیں ۔ اور یہ نظروں کی حفاظت کا حکم صرف مَردوں ہی کو نہیں، عورتوں کو بھی دیا گیا ہے تاکہ دونوں ہی جانب سے ہر قسم کی حفاظت و عصمت رہے۔چنانچہ اِرشادِ باری ہے : ﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ﴾ترجمہ : مؤمن مَردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔یہی اُس کیلئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے۔وہ جو کاروائیاں کرتے ہیں ،اللہ اُن سب سے پوری طرح باخبر ہے۔اور مؤمن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔(آسان ترجمہ قرآن) ایک اور جگہ اِرشاد فرمایا: ﴿يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ﴾اللہ آنکھوں کی چوری کو بھی جانتا ہے اور اُن باتوں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھا ہے۔(آسان ترجمہ قرآن) ایک جگہ زنا کے قریب جانے سے بھی منع کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾اور زنا کے پاس بھی مت پھٹکو،وہ یقینی طور پر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے۔(آسان ترجمہ قرآن)اِس آیت میں صرف زنا ہی سے منع نہیں کیا گیا بلکہ اُس کے دواعی اور اسباب خواہ قریبہ ہوں یا بعیدہ ،اُن سب سے منع کردیا گیا ہے۔(روح المعانی:8/66)