عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
ہوگی جب تک کہ وہ غسل(کرکے اپنی خوشبو کو مکمل ختم) نہ کرلے۔عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: الْمَسْجِدَ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ، لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ۔(ابن ماجہ:4002) حضرت عبداللہ بن مسعودسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے گودنے والی، گدوانے والی اور (پلکوں کے) بالوں کو اکھیڑ کر زینت وحسن حاصل کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی چیز کو بدلتی ہیں۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،«أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ وَالمُتَنَمِّصَاتِ مُبْتَغِيَاتٍ لِلْحُسْنِ مُغَيِّرَاتٍ خَلْقَ اللَّهِ»۔(ترمذی:2782) حضرت عبد اللہ بن عمرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : عورتوں کیلئے(گھر سے)باہر نکلنے میں کوئی حصہ(گنجائش)نہیں ہےسوائے مجبوری کے ،جبکہ کوئی خادم نہ ہو،ہاں عیدین (کی نماز)میں نکل سکتی ہیں(لیکن اب اس کی بھی اجازت نہیں) اور(جب وہ بحالتِ مجبوری نکلیں تو)سوائے راستوں کے کنارے کے عورتوں کیلئےراستوں(کے بیچ) میں کوئی حصہ(گنجائش)نہیں ۔لَيْسَ لِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ في الخُرُوجِ إِلاَّ مُضْطَرَّةً يعني:ليس لها خادمٌ إِلاَّ في العيدَين:الأضْحَى والفِطْر،وليس لهم نصيبٌ في الطُّرُقِ إِلاَّ الحَوَاشِي۔(طبرانی کبیر:13871)