عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سےایک خط نبی کریمﷺکو دینے کیلئے ہاتھ بڑھایا۔أَوْمَتْ امْرَأَةٌ مِنْ وَرَاءِ سِتْرٍ بِيَدِهَا، كِتَابٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(ابوداؤد:4166) اِس سے معلوم ہوا کہ صحابیات رضی اللہ عنھن خود نبی کریمﷺسے بھی پردہ فرمایا کرتی تھیں ، توخود سوچ لیجئے!! کہ آج کے اِس گندے ماحول میں پردہ کی ضرورت کیا نہیں ہوگی ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودراوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے چنانچہ جب کوئی عورت (اپنے پردہ سے باہر) نکلتی ہے تو شیطان اس کو مردوں کی نظر میں اچھا کر کے دکھاتا ہے۔المَرْأَةُ عَوْرَةٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ۔(ترمذی:1173) ایک دفعہ نبی کریمﷺ حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس تشریف لائے ، وہاں حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق بھی بیٹھی ہوئی تھیں اور اُنہوں نے کشادہ آستینوں والاشامی کپڑا پہنا ہواتھا ،آپﷺنے جب اُنہیں دیکھا تو کھڑے ہوگئے اور باہر نکل گئے،حضرت عائشہ صدیقہ نے اپنی بہن حضرت اسماء سے کہا کہ آپ دور ہوجائیں ، یقیناً نبی کریمﷺنے کوئی ناگوار بات دیکھی ہے(جب ہی ناگواری کے عالَم میں باہر نکل گئے ہیں)، وہ دور ہوگئیں تو آپﷺداخل ہوگئے ،حضرت عائشہ صدیقہ نے نبی کریمﷺسے وجہ دیافت کی کہ آپ کیوں کھڑے ہوگئے تھے ؟نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا:”أَوَلَمْ تَرَيْ إِلَى هَيْئَتِهَا إِنَّهُ لَيْسَ لِلْمَرْأَةِ الْمُسْلِمَةِ أَنْ يَبْدُوَ مِنْهَا إِلَّا هَذَا وَهَذَا“کیا تم نے اُن کی حالت