عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
ایک جگہ اِرشاد فرمایا: ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى﴾ترجمہ: اور اپنے گھروں میں قرار کے ساتھ رہو،اور (غیر مَردوں کو)بناؤ سنگھار دِکھاتی مت پھروجیسا کہ پہلی جاہلیت میں دِکھایا جاتا تھا۔(آسان ترجمہ قرآن) ایک جگہ فرمایا : ﴿وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ﴾اور جن بوڑھی عورتوں کو نکاح کی کوئی توقع نہ رہی ہو،اُن کیلئے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ اپنے (زائد)کپڑے،(مثلاًچادریں نامحرَموں کے سامنے)اُتار کر رکھ دیں،بشرطیکہ زینت کی نمائش نہ کریں اور اگر احتیاط ہی رکھیں تو اُن کیلئے اور زیادہ بہتر ہے۔(آسان ترجمہ قرآن) اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ﴿وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ﴾ ترجمہ :اور(عورتوں کو چاہیئے کہ) اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں،سوائے اُس کے جو خود ہی ظاہر ہوجائے اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں۔(آسان ترجمہ قرآن) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : یا رسول اللہ! آپ کے پاس نیک اور فاجر ہر طرح کے لوگ آتے رہتے ہیں،لہٰذااگر آپ امّہات المؤمنین کو پردہ کرنے کا حکم دیدیتے تو اچھا ہوتا ،پس اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل فرمادی(جس سے تمام عورتوں پر پردہ کی فرضیت کا حکم ثابت ہوگیا)۔قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَدْخُلُ عَلَيْكَ البَرُّ وَالفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِينَ بِالحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الحِجَابِ۔(بخاری:4483)