عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
کو نہیں دیکھا تھا ؟بے شک کسی مسلمان عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ اُس کے جسم کا سوائے چہرے اور ہتھیلیوں کے کوئی حصہ نظر آئے ۔(سنن کبریٰ للبیہقی :13497) حضرت قیس بن شمّاسسے مَروی ہے کہ ایک عورت جس کو اُمِّ خلّاد کہا جاتا تھا ،وہ نبی کریمﷺکے پاس چہرہ پر نقاب ڈالے ہوئے اِس لئے حاضر ہوئیں تاکہ اپنے شہید ہوجانے والے بیٹے کے بارے میں دریافت کرسکیں(کہ اُس کا آخرت میں کیا درجہ ہے)بعض صحابہ کرام نے اُس سے کہا کہ تم اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھنے آئی ہو اور تم نے نقاب بھی پہنا ہوا ہے؟(حالآنکہ اس طرح کے حادثہ میں تو عموماً عورتوں سے پردہ چھوٹ جاتا ہے)اُس نے کہا : میرا بیٹا مارا گیا ہے میری حیاء تو نہیں ماری گئی۔جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ، تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا، وَهُوَ مَقْتُولٌ، فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ؟ فَقَالَتْ:إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي۔(ابوداؤد:2488) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :بے شک قیامت کی علامات میں سے یہ ہے کہ بخل اور بے حیائی ظاہر ہوجائے گی، امانت دار کو خائن اور خائن کو امانت دار سمجھا جائے گا ، ایسے کپڑے ظاہر ہوں گے جس کو عورتیں پہنیں گی اور پہن کر بھی ننگی ہوں گی ،معزز لوگ گرے پڑے لوگوں پر غالب آجائیں گے ۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يَظْهَرَ الشُّحُّ، وَالْفُحْشُ، وَيُؤْتَمَنُ الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ الْأَمِينُ، وَيَظْهَرُ ثِيَابٌ يَلْبَسُهَا نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، ويَعْلُو التُّحوتُ الْوُعُولَ۔(طبرانی اوسط:748) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا:ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دُموں کی طرح کے کوڑے ہوں گے، وہ لوگوں کو اس سے ماریں گے ، دوسرے وہ عورتیں جو