مؤذن محبوب کا پیغام بربن کرپکارے کہ آؤ نمازکاوقت ہوگیافلاں کے دروازے کھل چکے ہیںمؤذن اپنی پکارکے ذریعہ جب فضاء میں اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام کو بلند کرتا ہے توکون اللہ کاعاشق بندہ، شیطانی مصروفیتوںمیں الجھارہ سکتاہے ۔
صبح کی لطیف ہوااوربسیط فضاء میں جب اللہ اکبر کی پرجلال آوازبلند ہوتی ہے ، توشرک کے جگرکوچیرتی چلی جاتی ہے،شرک کے جگرکولاالہ کے پانی سے دھویاجاتاہے تاکہ اسلام کانورآکرپھرکفرکی تاریکی ختم کرکے اس جگہ اپناڈیرہ جمالے، اگرحقیقت کے سانچہ میں ڈھال کراذان کہی جائے توآج بھی یہ تاثیرموجودہے ۔ورنہ تو
رہ گئی رسم ِاذاںروحِ بلالی نہیںرہی
اذان کی بے حرمتی اورہنسی کفرکی علامت :
اذان شعائردین میںسے ہے،لہٰذااذان کااحترام،اذان کی محبت ہر مومن کا ایمانی تقاضا ہے،اوراذان کوکھیل تماشہ ہنسی مزاق کی چیزسمجھناکفرکی علامت ہے۔سورۂ مائدہ آیت نمبر ٥٧،٥٨میںارشادربانی ہے کہ''یایہاالذین آمنوالاتتخذوادینکم ہزواولعبامن الذین اوتوالکتب من قبلکم والکفاراولیاء واتقواللہ ان کنتم مؤمنین۔واذا نادیتم الی الصلوة اتخذوہاہزواولعباذلک بانہم قوم لایعقلون۔
ترجمہ: اے ایمان والو!کافروںاوراہل کتاب میںسے جولوگ تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل قراردیتے ہیں انہیں اپنا دوست نہ بناؤ،اوراللہ سے ڈرتے رہو،اگرتم ایمان رکھتے ہو،اورجس وقت تمہیں نمازکے لئے آوازدی جاتی ہے تواس کویہ لوگ ہنسی اورکھیل ٹھہراتے ہیں اس لئے کہ یہ لوگ بے عقل ہیں۔