منظر و پس منظر:
ہر وہ شخص جو مسلم معاشر ے سے وابستہ ہے بل کہ جس مسلم محلہ میںرہنے یا اس کاپڑوسی بننے کاشرف حاصل ہے، ایسا ہر شخص بو ڑھا ہویا جوان بچہ ہو یا بڑا،سب اذان سے مانو س ہو تے ہیں بل کہ بہت سے علاقوں میں نوکری اور سروس پر جانے اور لوٹنے کے لیے معیار ہی اذان کو قرار دیتے ہیں ،یہ اور بات ہے کہ برادران وطن اسے صبح و شام کی اذان سے تعبیرکرتے ہیںاورجس کامسلم گھرانے سے تعلق ہے ان کی خوش بختی ہی اسی میں ہے کہ اذان سے انسیت رکھیں اذان پڑھنے والوں سے محبت کا معاملہ کریں اور اذان کو بہتر سے بہتر انداز میں پیش کر یںبل کہ کسی مسلمان بچہ کی مسلمانی اس وقت تک معتبرنہیں ہوتی جب تک کہ اس کی پیدائش کے بعد اول مرحلے میں ایک کان میںاذان اور دوسرے کان میں اقامت نہ کہی جائے ۔
اسی طریقہ سے اذان ہر پنج وقتہ نماز کے لیے الارم بھی ہے،اذان ایک اہم تر ین عبادت ہے اسلام کا شعار ہے یہ جہاں مسلمانوں کے لیے دعوت نماز ہے تو برادران وطن کے لیے دعوت اسلام بھی اور دین کا برملا اظہار واعلان اور شان و شوکت کا ذریعہ بھی اس اہم عبادت کو بجا لانے والے(مؤذن )کا مقام ومرتبہ بروز قیامت ممتاز بھی ہوگا اور منفرد بھی۔
ان تمام عظمتوں اور رفعتوں کے باو جود بڑے دکھ کے سا تھ یہ حقیقت تسلیم کر نی پڑتی ہے کہ ہمارے معاشرہ میں مسلمانوں کی اکثریت اذان کی اہمیت و عظمت فضائل و مسائل سے نا واقفیت کی بنا پر اذان کو عبادت نہیں سمجھتے، مؤذن کو اللہ کا منادی نہیں جا نتے بل کہ مؤذن کے ساتھ ایک جاروب کش ،بھنگی جیسامعاملہ کیاکیاجاتا ہے، ہم اذان کے سلسلہ میں اس ابتری تک پہنچے ہوئے ہیں جس کو محسوس کر کے خو ن کے