ہے اس کا جواب دینا زبا ن سے بالاتفاق رست نہیں جیسے کہ درمختار میں ہے ''وینبغی ان لا یجیب بلسانہ اتفاقا فی الأذان بین یدی الخطیب''۔
(در مختار: کتاب الصلاة، باب الأذان۔ رد المختار: ج٢، ص٧٠۔ کتاب العلوم: ج٢، ص ١٢٤ )
سنیمابینی اور قوال کا شوقیں مؤذن کا حکم:
مسئلہ(٢٥): اگر کوئی شخص نمازی ہے مگر سنیما بینی میں مبتلاء ہے اور قوالی سننے کا بھی شوقین ہے، اور کبھی کبھی اذان بھی کہہ دیتا ہے تو اگر مصلیوں میں اس سے افضل اورپرہیز گار شخص اذان واقامت کہنے والا موجود ہے تو وہ اذان واقامت نہ کہے، او راگر اس سے افضل کوئی موجودنہیںتواس کی اذان واقامت جائزہے۔(رحیمیہ: ج ٤ ، ص ٠ ١ ١ )
بیت الخلاء میں اذان کا جواب دے گایا نہیں:
مسئلہ(٢٦):اگر کوئی شخص بیت الخلاء میں ہو اور اسی حالت میں اذان کی آوا ز آنے لگے تو قضائے حاجت کی حالت میں اللہ کا نام لینا مکروہ ہے ، اس لیے بیت الخلاء میں زبان سے اذان کا جواب نہ دے، دل ہی دل میں جواب دینے کی گنجائش ہے۔
(کتاب الفتاوی: ج٢، ص١٣٤)
بطور الارم گھڑی میں اذان فٹ کرنا:
مسئلہ(٢٧) الارام کے طور پر اگر گھڑی کے الارام میں اذان بھری گئی تو کو ئی حر ج نہیںالبتہ دوباتوںکااہتمام ضروری ہے،ایک تولہوولعب کے مقام پرایساالارم لگانا مناسب نہیں خلافِ ادب ہے، دوسرے وقت ِنماز شروع ہونے سے کچھ پہلے،الارم لگایااوراندیشہ ہے کہ اس کی وجہ سے نماز پڑھنے والے یا روزہ رکھنے وا لے کو التباس ہوجا ئے گا تو جائز نہیں کیوں کہ دھوکہ دینا سخت گناہ ہے۔(کتاب الفتاوی: