کے رسول ہے ۔
٭…پھرسننے والے سن کرسوال کرتے ہیں کہ آپ ہم سے کیا کہناچاہتے تومؤذن کہتا ہے کہحی علی الصلٰوة…حی علی الصلٰوة کہ نمازکی طرف چلو۔
٭…توسننے والوںکے خانۂ دماغ میں یہ سوال گھومنے لگتاہے کہ نمازمیں ہمیں کیاملے گا؟تومؤذن کہتاہے کہ حی علی الفلاح…حی علی الفلاح کہ نمازمیںہی کامیا بی ہے،توسننے والوں کے قدم ایک غرض منداورضرورت مندقدم بن کراٹھنے والے ہوتے ہیںکہ مؤذن اللہ اکبر…اللہ اکبرکو دہراکرنفسیانی علاج کرتاہے کہ قدم بے غرض ہوکراٹھاتونمازی اب اس تأثرکے ساتھ نمازکی طرف چلتا ہے کہ ع
ہزاروںسجدے تڑپ رہے ہیںمیری جبین ِنیازمیں
اذان سریلی اورپرکشش آوازمیں کیوں؟
عبادت کی طرف بلانے کے لئے دیگرمذہب کے پجاریوںنے بڑی کاوش سے کام لیا،کسی نے تونقارے کے علاوہ سونے اورچاندی کی گھنٹیاںبجاکردلفریب بنا نے کی سعی کی،دھات کے ٹکڑوںکے ذریعہ فضاؤںمیں نغمے برساکر موسیقیت اورکشش پیداکی گئی،مگران کایہ اشارہ بے معنی بل کہ سکون میں اضطراب کا باعث ہوا،اس کے بر خلاف انسان سے زیادہ خوش آوازکون،جب اس ساز سے اللہ اکبر کی آوازجلال وجمال کوآغوش میں لے کراٹھتی ہے توایک دفعہ کفرکے دل میںدھوم مچ جاتی ہے کلیسہ بھی اذان سے جھوم ساجاتاہے،کیوںکہ اذان کے کلمات مبہم نہیںبل کہ محبوب حقیقی کاسمجھ میں آنے والاکھلااورواضح جاںفزاپیغام جواپنے فروغ ِحسن کوصنعت وکاریگری کے رنگین جلوؤں کوچھپائے رہتاہے۔
پیاری عربی جس میں محبت کاپیغام سن کرکون سرمست نہیںہوجاتاخوش آواز