دے سکتا ہے البتہ غیر معذورکے لیے بیٹھ کر اذان دینا مکروہ ہے۔
(ہندیہ: ج١، ص٥٤۔ خیرالفتاوی: ج٢،ص٢١٤)
شہادتین میں لحن( زیادتی ٔحرکت وغیرہ) کرنا:
مسئلہ(٣٢): اگر کوئی مؤذن اذان دیتے وقت شہادتین (أشہد ان لاالہ اللہ واشد ان محمد رسول اللہ)میں لحن یعنی زیادتِ حرکت و حروف یا مد آخر یا اول میں کرے تویہ ناجائز ہے۔(رد المختا: ج٢، ص٥٢، کتب الصلاة، باب الأ١ذان،دار الکتاب العلمیة بیروت/خیر الفتاویٰ:ج٢/ ص ٢١٨ مایتعلق با لأذان والاقامة)
مؤذن کیسا مقرر کیا جانا چاہئے:
مسئلہ(٣٣): مؤذن کا تقرر کرتے وقت اس بات کا پورا لحاض رکھنا چاہئے کے مؤذن صحیح خواں ہو، اور کسی قسم کا لحن نہ کرتاہو پھر اگر وہ ایسی غلطی کرے جو معنی بگاڑ دے تو اذان ہی نہیں ہوتی لیکن اگرکسی ایسے مؤذن کا تقرر کرلیا گیا ہو تو اذان ہوجائے گی۔
(عثمانی: ج١/ ص٣٩٧، فصل فی الأذان)
مواقع ِمشروعیت ِاذان:
مسئلہ(٣٤): ان مواقع میں اذان سنت ہے:
(١)فرض نماز۔(٢)بچے کے کان میں وقتِ والادت۔ (٣)آگ لگنے کے وقت۔
(٤)جنگ کفار کے وقت۔ (٥)مسافر کے پیچھے۔ (٦)جب شیاطین ظاہر ہوکر ڈرا ئیں ۔ (٧)غم کے وقت۔ (٨)غضب کے وقت۔ (٩)جب مسافر راہ بھول جائے۔ (١٠)جب کسی کو مِرگی آوے۔ (١١)جب کسی آدمی یا جانور کی بدخلقی ظاہر ہو۔