متعدد جگہ اذانیں ہوں تو کس کا جواب دے؟
مسئلہ(١٨): اگر کئی مسجدوں کی اذانیں سنائی دیں تو بہتر یہ ہے کہ سب اذانوں کا جواب دے، اور اگر اس میں تکلف ہو تو پہلی اذان کے جواب دینے کا زیادہ حق ہے، لہٰذا اس کا جواب دے خواہ محلے کی مسجد میں ہو یا دوسری جگہ ہو۔
(رد المختار ۔احسن الفتاوی :ج٢، ص٢٩٢۔ کتاب الفتاویٰ: ج٢،ص١٤٠۔ فتاویٰ رحیمیہ: ج٤، ص٦٩)
بلاوضو اذان دینا کیسا ہے؟
مسئلہ(١٩)اذان کے لیے بذاتِ خود طہارت شرط نہیں ہے، اس لیے بلا وضو اذا ن دینے میں کوئی حرج نہیں، اور نہ ہی واجب الاعادہ ہے تاہم بہتراورافضل یہ ہے باوضو اذان دی جائے، بلا وضو اذان دینے کو عادت بنالینا اس حدیث (لایؤذن لامتوضٔ) کے خلاف ہے، اس لیے اس سے احتراز لازم ہے۔
(فتاوی محمودیہ: ج٥، ص٤٣٦۔ فتاوی حقانیہ: ٢، ص٥٥۔کتاب الفتاوی: ج٢،ص١٢٨۔ محمود: ج١، ص ٣٧ فتاوی ارالعلوم: ج٢، ص٩١۔ حبیبیہ: ج١ص١٠٣)
بیک وقت مختلف اذانیں ہو تو کس کا جواب دیں؟
مسئلہ(٢٠):اگر کوئی شخص ایک ہی وقت میں مختلف سمتوں سے اذان سنے بہتر یہ ہے کہ سب اذانوں کا جواب دے،اگر اس میں تکلف ہو تو پہلی اذان کا زیادہ حق ہے، اس کا جواب دے،خواہ محلہ کی مسجد میں ہویا دوسری جگہ۔
(احسن الفتایٰ: ج٢، ص٢٩٢۔ فتاویٰ رحیمیہ: ج٤، ص٩٨۔ کتاب الفتاویٰ: ج٢، ص١٤٠۔ کفایہ لکھنوی: ٥ ٧ ١)
اذان سن کر کتوں کا رونااور آواز کرنا: