کو متوجہ کیااورالحمدللہ یہ فکر نتیجہ خیزثابت ہوکرامت میںاس سنت کی عظمت پیداہوئی چناںچہ پچھلے دنوں مالیگائوں کے عالم دین عبد الحکیم ملی اور عبد الحلیم صدیقی صاحبان حضرت رئیس الجامعہ کی خدمت میںپہنچے اپنے دردجگرکوبیان کیاکہ ہم تصحیح اذان کا ایک تدریبی پروگرام احاطۂ جامعہ میں منعقدکرنا چاہتے ہیں حضرت نے بسر وچشم اس کااستقبال کیااورفوراًتاریخ کاتعین کر کے اس موقع پر اذان ومؤذنین کے سلسلہ میں کچھ ہدایات مرتب کرنے کا بھی حکم فرمایا چناں چہ زیر نظر مضمون حضرت مدظلہ کی اسی فکر کاعکاس ہے۔
اس جذبہ کے ساتھ کہ مسلمانوں کے دل میں اذان کی عظمت پیدا ہو اور وہ تلفظ کی صحت کے ساتھ رضاء الٰہی کے جذبہ سے اذان دینا شروع کردیں،اسی طرح ہر مسلما ن سنت کے مطابق اذان جواب دینے والا بن جائے ،ہر مسجدکامؤذن کلمات اذا ن کے صحیح تلفظ صحیح معنی جان کر ضروری مسائل سے واقف ہوجائے ،امیدہے کہ آج کے اس دور انحطاط میں یہ اور اق منتشرہ کچھ نہ کچھ درد کا در ماں بن سکیں اور ہمیں اللہ تعا لیٰ کی رضا حاصل ہوجائے ۔
اہمیت اذان:
(١)اذان کے لغوی معنی :…خبر دار کرنا ۔
(٢)اذان کا شرعی مفہوم:…پانچوںنمازوں کے اوقات کاالفاظ مخصوصہ کے ساتھ اعلا ن کرنا ۔
(٣)اذان کا حکم:…اذان سنت مؤکدہ ہے،لیکن چوں کہ اس سے اسلام کی ایک خا ص شان ظاہر ہوتی ہے اس لئے اس کی بہت سخت تاکید ہے۔
(٤)…اذان شعبہائے نبوت میںسے ایک شعبہ ہے کیوںکہ اس میںایک عظیم الشا ن