کھینچنا)کرے اور مد لغوی کی صورت پیدا ہوجائے تو اس میں مذائقہ نہیں بشرطیکہ اہل تجوید اور مجودین کے اصول کے خلاف مد اصطلاحی نہ ہوجائے۔(نظامیہ: ج١م ص١٠٣)
اذا ن میں فعل تقطیع حرا م ہے:
مسئلہ(٣٩):بغض مؤذن میں یہ خرابی ہوتی ہے کہ لفظ ''أَشْہَدُ'' کو ''أَشد'' لحن ِ جلی کے ساتھ پڑھتے ہیں جو ناجائزاور حرام ہے، اسی طرح ''لاالہ'' میں لا کو اتنا کھینچ دیتے ہیں جو الہ سے کٹ کر الگ ہوجاتاہے، یہ فعلِ تقطیع ہے جو حرام اور ناجائز ہے۔
(نظامیہ ا وندرویہ: ج١، ص١٠٣)
نوٹ: لاالہ میں لام کے اندر مد طویل اصلی ہے ، مگر اس کو اہل تجوید کے مد اصلی سے زائد نہ ہونا چاہئے، ورنہ تقطیع مذکور ہوکر ممنوع وحرام ہوجائے گا۔
کلماتِ اذان کے درمیان کس قدر توقف کریں:
مسئلہ(٤٠):مؤذن اذان کے دونوں کلمات کے درمیان کس قدر توقف کر یں اس سلسلے میں امام ابو حنیفہ سے توقف بین الکلمتین کی مقدار تین آیات قلیل یاایک آیت طویل ثابت ہے اور صاحبین کے نزدیک توقف مقدا رجلسہبین الخطبتین ثا بت ہے (اور صاحبین کا قول راجح ہے)۔(حبیبیہ: ج١، ص١٠٤، ١٠٥/عالمگیری:ج١، ص ٧ ٤ ١ )
اذان واقامت میں جزم ( کاٹنا):
مسئلہ(٤٠):اذان واقامت میں جزم ( کاٹنا)مسنون ہے، پس ح علی الصلاة اورح علی الفلاح کی تاا ورحا کو حرکت نہ دینا چاہئے بل کہ ہر کلمہ ٔ اذان پر وقف اور اقامت میں نیت وقف کرناچاہئے۔ (مراقی الفلاح: ج،ص٧٢۔ امدادالاحکام: ج٢، ص٣١)