بھی نہ سمجھتا ہو اور اذان دے دے تو ایسی صورت میں اذان واجب الاعادہ ہے، اورجو لڑکاابھی نابالغ ہے مگرباشعورہے تواس کی اذان بلاکراہت درست ہے (بالغ شخص کا اذا ن دینا بہتر ہے) ۔
(کتاب الفتاویٰ:ج٢،ص١٣٥/کفایةالمنتہی:ج٣،ص٤٦/فتاوی محمودیہ: ج٥، ص٤٥٠/فتاوی دارالعلوم: ج٢،ص٤/ احسن الفتاوی: ج٢، ص٢٨٩/ فتاوی محمودیہ:ج١،٦٣٥/فتاوی حقانیہ: ج٣، ص٥٥)
قبل از وقت اذان کہہ دے تو اعادہ لازم ہے:
مسئلہ(١٥):مقصد ِاذان، نماز کا وقت شروع ہوجانے کی اطلاع دینا ہے، اگر قبل از وقت اذان کہہ دی جائے تو یہ مقصد فوت ہوجاتاہے، اور لوگ غلط فہمی میں مبتلاء ہوں گے، اسی لیے اذان کا وقت داخل ہونے کے بعد اعادہ کرنا ضروری ہے۔
(احسن الفتاوی: ج٢، ٢٩٠۔ فتاوی حقانیہ:ج٣، ص٥١)
موسیقی کی طرز پر اذان دینا:
مسئلہ(١٦): اذان موسیقی، ترنم کے ساتھ دینا جس سے اصلی حروف میں کھینچ تا ن حرکات ومد میں زیادتی (کمی بیشی)ہوجائے تو ممنوع و خلافِ سنت ہے، ایسی اذان کا جواب دینا بھی لازم نہیں۔(فتاویٰ محمودیہ: ج٥، ص:٤١٥)
نشہ باز مؤذن کا حکمِ شرعی:
مسئلہ(١٧):اگر کوئی مؤذن نشے کا عادی ہے تو ایسے آدمی کو مؤذن مقرر کرنا مکروہِ تحریمی ہے، جب تک وہ نشہ سے سچی پکی توبہ نہ کرلے نیز اگر ایسا آدمی نشے کی حالت میں اذان دے دے تو دہراناواجب ہے۔
(کتاب الفتاوی:ج٢، ص١٤٤۔ فتاوی حقانیہ: ج٣، ص٥٢۔فتاوی محمودیہ:ج٥، ص٤٤٢ )