سفر وغیرہ کی سنتیں
سنت ہمراہی:۔ بہتر اور مسنون یہ ہے کہ دو آدمی سفر میں جاویں، تنہا ایک شخص کو سفر میں جانا بہتر نہیں، لیکن جب کہ ضرورت ہو تو تنہا شخص بھی سفر کرے تو کچھ اندیشہ نہیں، یہ ہمارے فقہاء اور محدثین کا ارشاد ہے، رحمۃ اللہ علیہم اجمعین
سنت دن:۔ مسنون ہے کہ جمعرات کو سفر میں جاوے اور یہ بھی مستحب ہے کہ سفر شنبہ یعنی سنیچر کے دن شروع کرے۔
سنتِ قیام:۔ سفر میں ٹھہرنے کی سنت یہ ہے کہ درمیان راہ میں جس جگہ کہ مسافر چلتے ہیں نہ ٹھہرے بلکہ ایک طرف ہٹ کر ٹھہرے۔
سنت واپسی:۔ ہمارے حضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب سفر میں ضرورت پوری ہوجائے تو پھر نہ ٹھیرے بلکہ واپس چلا آئے، باہر سفر میں بلا ضرورت ٹھیرنا اچھا نہیں ہے۔
سنت مکان:۔ اگر کسی دور سفر میں گیا ہوا تھا اور کافی روز گذرنے کے بعد آیا ہے تو سنت یہ ہے کہ اچانک گھر میں نہ داخل ہو، بلکہ پہلے اپنے آنے کی خبر دے پھر کچھ دیر بعد گھرمیں جاوے۔ اسی طرح اگر زیادہ رات گذرنے پر آیا ہے تو اُسی وقت گھر نہ جاوے بلکہ ٹھہر جائے اور صبح کو خبر ہونے کے بعد گھر میں داخل ہو، لیکن اگر وہ لوگ خبردار ہوں اور تمہارے انتظار میں ہوں تو کچھ مضائقہ نہیں رات کو ہی گھر میں داخل ہوجاؤ، یہ سنت کے وہ زرّیں طریقے ہیں جن پر عمل کرکے دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرو۔
سنّت نماز:۔ سنت ہے کہ جب سفر سے واپس لوٹ کر آئے تو گھر میں داخل ہونے سے قبل دو رکعت نماز مسجد میں جا کر پڑھے۔ اور یہ بھی سنت ہے کہ سفر میں کتّے اور زنگور یعنی گھنگرو کو ساتھ نہ رکھے ورنہ شیطان پیچھے لگ لیتا ہے اور سفر بے برکت ہوجاتا ہے۔
سنت کے کاموں کی تفصیل
سنّت سلام:۔ سلام کرنا نہایت بڑی سنت ہے اور حضور اکرم ﷺ نے اس کی بہت تاکید فرمائی ہے۔ ہر مسلمان شخص کو سلام کرنا چاہئے اگرچہ اس کو پہچانتا نہ ہو کیونکہ سلام کرنا اسلام کا حق ہے۔ اور یہ کسی کے جاننے اور شناسائی پر موقوف نہیں ہے۔
سنت چھینک:۔ جب چھینک آئے تو الحمد ﷲکہنا چاہئے۔
سنت جواب:۔ جب تم سنو کہ کسی نے چھینک کے بعد الحمد ﷲ کہا ہے۔ تو تم جواب میں یرحمک اللہ ضرور کہو اور اس کا بطور خاص خیال رکھو کیونکہ یہ بھی اسلام کا حق ہے۔
سنت اطفال:۔ سنت ہے کہ لڑکوں پر بھی سلام کرے۔ کیونکہ حضور اکرم ﷺ لڑکوں پر گذرے تو سلام کیا آپ نے لڑکوں پر۔یہ حدیث بخاری ومسلم شریف میں موجود ہے۔
سنت رخصت:۔ یہ ہے کہ جب لوگوں سے رخصت ہو تو بھی سلام کرو اُن پر۔
سنت مصافحہ:۔ اور سنت ہے کہ مسلمان بھائی سے ملتے وقت مصافحہ کرے۔ اور مرد سے مرد مصافحہ کرے اور عورت سے عورت لیکن یہ جائز نہیں کہ عورت مرد سے مصافحہ کرے۔
سنت تعظیم:۔جو کوئی بڑا شخص جس کو دین کی عزت حاصل ہو تمہارے پاس آوے تو بہتر ہے کہ اس کی تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاؤ۔ لیکن خود لوگوں کو یہ پسند نہ کرنا چاہئے کہ لوگ اس کے لئے کھڑے ہوں۔
سنت مجلس:۔ جب کسی مجلس میں پہونچو تو جس جگہ موقع مل جائے وہیں بیٹھ جاؤ۔ اور یہ مکروہ ہے کہ دوسروں کو اُٹھا کر تم وہاں بیٹھ جاؤ۔
سنت وسعت:۔ جب کوئی شخص آئے اور جگہ نہ ہو تو لوگوں کو چاہئے کہ ذرا مل کر بیٹھ جائیں اور آنے والے مومن کے لئے وسعت کر دیں۔
سنت اجازت:۔ اور سنت ہے کہ جب کسی کے مکان میں داخل ہو تو اول اجازت لے کر داخل ہو۔
سنت جمائی:۔ جب جمائی یا انگڑائی آئے تو چاہئے کہ منہ کو بند کرے اور منہ کھولے نہیں اور اگر منہ بند نہ کر سکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لے۔
سنت نام:۔ سنت ہے کہ اپنی اولاد کا نام عبد اللہ وعبد الرحمن رکھے۔ اس لئے کہ حضرت نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب تر نام عبد اللہ وعبد الرحمن ہیں۔
بیماری وغیرہ کی سنتیں
سنت عیادت:۔ یعنی بیمار پرسی کی سنت یہ ہے کہ بیمار کی مزاج پرسی کو جانا چاہئے۔
سنت واپسی:۔ یہ ہے کہ بیمار کی عیادت کے بعد جلد واپس آجائے بیمار کے پاس سے تاکہ تمہارے بیٹھنے سے وہ رنجیدہ نہ ہو، اور اس کے گھر والوں کے کام میں خلل نہ پڑے۔
سنت تسلّی:۔ بیمار کی ہر طرح سے تشفی کرنی مسنون ہے اس سے کہئے کہ انشاء اللہ تعالیٰ تم اچھے ہوجاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کی بڑی قدرت ہے۔ غرض اس سے ڈرانے والی بات نہ کہے۔
ہدایت:۔ رات کو بیمار پرسی جائز ہے۔ یہ جو لوگ منحوس سمجھتے ہیں غلط ہے اسی طرح جب بیمار کی خبر سنو اس وقت سے جب چاہے بیمار کی عیادت کر آئے۔ یہ ضروری نہیں کہ تین روز بیمار رہنے کے بعد عیادت کرے بلکہ جب چاہے کر آئے۔
سنت دوائى:۔ بیماری میں علاج اور دوا کرنا مسنون ہے، لیکن نظر رکھے اللہ تعالیٰ پر۔
سنت کلونجی:۔ کلونجی اور شہد سے علاج و دوا کرنا سنت ہے، کیونکہ ہمارے نبی جی ﷺ نے فرمایا ہے کہ ان دونوں چیزوں میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے، اور ان کی تعریف میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں۔
سنت فال:۔ سنت یہ ہے کہ جب کسی کا عمدہ نام سنو تو اسے اپنے مدعا کے مناسب اور بہتر سمجھ کر خوش ہوجاؤ، یہی فال ہے۔ بد فال لینا سخت منع ہے مثلاً سفر میں جاتے وقت گیدڑ راستہ سے ہو کر گذر جائے تو لوگ اُس دن کو چھوڑ دیتے ہیں پھر کسی دن سفر کرتے ہیں۔ مثلاً صبح کو بندر کا نام نہیں لیتے اُن کو برائی کا باعث سمجھتے ہیں، یہ سب منع ہے اور بہت بُرا ہے کسی آدمی کو منحوس سمجھنا۔ اور یہ بھی غلطی ہے کہ فلاں مکان کی وجہ سے ہم کو مرض آیا، یا نقصان ہوا۔
سنت موت:۔ سنت یہ ہے کہ میّت کے دفن میں جلدی کی جائے۔
سنت قبر:۔ یہ ہے کہ قبر پر پانی ڈالیں۔ اور قبر بہت اونچی نہ بنائیں اور پختہ قبر نہ بنائیں۔
سنت طعام:۔ سنت ہے کہ میّت کے رشتہ داروں کو کھانا دیا جائے۔ لیکن یہ خیال رہے کہ تمام برادری اور رشتہ داروں کو کھلانا جائز نہیں بلکہ وہی لوگ کھاویں جو کھانے میں میت والوں کے شریک ہیں۔ اور کھانے میں ناموری و دکھلاوا جائز نہیں بلکہ جو کچھ موجود ہو وہی دیا جائے۔
یہ سنت کی وہ باتیں ہیں جن پر عمل کرنے سے آدمی نجات پاتا ہے اور محبوب ہوتا ہے اللہ کی طرف۔
پس اے مسلمانو! عمل کرو شوق سے اور دعا کرو کہ سنت کا طریقہ نصیب ہو ہم سب کو اور آخرت میں ہم سب حضور اکرم ﷺ کے ساتھ ہوں۔ آمین