(2)اِنَّ الْعَيْنَ لَتُدْخِلُ الرَّجُلَ الْقَبْرَ وَالْجَمَلَ الْقِدْرَ
یعنی نظر بد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہنڈیا میں داخل کردیتی ہے۔ (الجامع لاحکام القرآن للقرطبی:9/۲۲۶)
نظر بد ختم کرنے کا وظیفہ
(1)حضرت جبرئیل علىہ السلام امین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمزدہ تھے، جبرئیل علىہ السلام نے پوچھا کہ آپ کیوں غمزدہ ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ حسن وحسین کو نظر لگ گئی ہے، جبرئیل علىہ السلام نے فرمایا کہ نظر واقعی حق ہے، لیکن آپ نے یہ کلمات پڑھ کر انہیں اللہ کی پناہ میں کیوں نہ دیا؟ آپ نے پوچھا کہ وہ کلمات کونسے ہیں؟ تو جبرئیل علىہ السلام نے فرمایا وہ کلمات یہ ہیں:
اَللّٰھُمَّ ذَا السُّلْطَانِ الْعَظِیْمِ ذَا الْمَنِّ الْقَدِیْمِ ذَا الْوَجْہِ الْکَرِیْمِ وَلِیَّ الْکَلِمَاتِ التَّآمَّاتِ وَالدَّعَوَاتِ الْمُسْتَجَابَاتِ عَافِ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ مِنْ اَنْفُسِ الْجِنِّ وَ اَعْیُنِ الْاِنْسِ۔
” اے اللہ ! اے بڑى بادشاہى والے، اے قدىم احسانات والے ، اے بزرگ ہستى والے ، پورے کلموں اور مقبول دعاؤں کے مالک، حسن و حسىن کو جنات کى ہواؤں اور انسانوں کى آنکھوں سے عافىت دے (حسن و حسىن کى جگہ اپنے مرىض کا نام لے) “
آنحضرت ﷺ نے یہ دعا پڑھی تو اسی وقت دونوں بچے اُٹھ کھڑے ہوئے اور آپ کے سامنے کھیلنے کودنے لگے، حضور نے فرمایا ’’لوگو! اپنی جانوں ‘ اپنی بیویوں اور اپنی اولاد کو اس دعائے جبریل کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دے دیا کرو، اس جیسی اور کوئی پناہ نہیں‘‘۔
(تفسیر ابن کثیرفى تفسىر قولہ تعالى: وَإِنْ يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ، الآيۃ: سورۃ القلم آىت:51)
(2) حضور اقدس ﷺجب بىمار ہوتے تو جبرىل علىہ السلام ان کلمات کو پڑھ کر آپ پر دم کىا کرتے تھے۔
بِسْمِ اللّٰهِ يُبْرِيْكَ، وَمِنْ كُلِّ دَاءٍ يَّشْفِيْكَ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ، وَشَرِّ كُلِّ ذِيْ عَيْنٍ (مسلم)
”اس اللہ کے نام سے (دم کرتاہوں) جو تجھے بَرى کرے اور ہر بىمارى سے شفا بخشے اور (بچائے ) حسد کرنے والے کے شر سے اور (بچائے) ہر آنکھ والے کے شر سے“۔
(۳) اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّھَامَّۃٍ وَّمِنْ كُلِّ عَیْنٍ لَّامَّۃٍ (بخارى شریف)
” مىں پناہ لىتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کى ہر شىطان سے اور ہر زہرىلے جانور کى برائى سے اور ہر نظر لگانے والى آنکھ سے۔ “
نوٹ: حضور نبی اکرمﷺ حضرات حسنین رضى اللہ عنہما کو یہ دعا پڑھ کر دم کیا کرتے تھے۔
بىمارىا مصىبت زدہ کودىکھ کر ىہ دعا پڑھے
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهٖ وَفَضَّلَنِيْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيْلًا (ترمذى)
(ترجمہ) تمام تعرىفىں اﷲکے لىے ہىں جس نے عافت دى مجھے اس (تکلىف) سے جس مىں تجھے مبتلا کىا اور اپنى بہت سے مخلوق مىں سے مجھے فضىلت بخشى۔
کفر اور شرک کى باتوں کا بىان
(ماخوذ از بہشتى زىور)
کفر کو پسند کرنا. کفر کى باتوں کو اچھا جاننا، کسى دوسرے سے کفر کى کوئى بات کرانا، کسى وجہ سے اپنے ایمان پر پشیماں ہونا کہ اگر مسلمان نہ ہوتے تو فلانى بات حاصل ہو جاتى، اولاد وغیرہ کسى کے مر جانے پر رنج میں اس قسم کى باتیں کہنا، خدا کو بس اسى کا مارنا تھا، دنیا بھر میں مارنے کے لیے بس یہى تھا، خدا کو ایسا نہ چاہیے تھا، ایسا ظلم کوئى نہیں کرتا جیسا تو نے کیا، خدا اور رسول کے کسى حکم کو برا سمجھنا اس میں عیب نکالنا، کسى نبى یا فرشتے کى حقارت کرنا، ان کو عیب لگانا، کسى بزرگ یا پیر کے ساتھ یہ عقیدت رکھنا کہ ہمارے سب حال کى اس کو ہر وقت ضرور خبر رہتى ہے، نجومى پنڈت یا جس پر جن چڑھا ہو اس سے غیب کى خبریں پوچھنا یا فال کھلوانا پھر اس کو سچ جاننا، کسى بزرگ کے کلام سے فال دیکھ کر اس کو یقینى سمجھنا، کسى کو دور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگى، کسى کو نفع نقصان کا مختار سمجھنا، کسى سے مرادیں مانگنا، روزى اولاد مانگنا کسى کے نام کا روزہ رکھنا، کسى کو سجدہ کرنا، کسى کے نام کا جانور چھوڑنا یا چڑھاوا چڑھانا، کسى کے نام کى منت ماننا، کسى کى قبر یا مکان کا طواف کرنا، خدا کے حکم کے مقابلہ میں کسى دوسرى بات یا رسم کو مقدم رکھنا، کسى کے سامنے جھکنا یا تصویر کى طرح کھڑا رہنا، توپ پر بکرا چڑھانا، کسى کے نام پر جانور ذبح کرنا، جن بھوت پریت وغیرہ کے چھوڑ دینے کے لیے ان کى بھینٹ دینا، بکرا وغیرہ ذبح کرنا، بچے کے جینے کے لیے اس کے نار کا پوجنا، کسى کى دہائى دینا، کسى جگہ کا کعبہ کے برابر ادب و تعظیم کرنا، کسى کے نام پر بچہ کے کان ناک چھیدنا، بالى اور بلاق پہنانا، کسى کے نام کا بازو پر پیسہ باندھنا یا گلے میں ناڑا ڈالنا، سہرا باندھنا، چوٹى رکھنا، بدھى پہنانا، فقیر بنانا، على بخش، حسین بخش، عبدالنبى وغیرہ نام رکھنا،
کسى جانور پر کسى بزرگ کا نام لگا کر اس کا ادب کرنا، عالم کاروبار کو ستاروں کى تاثیر سے سمجھنا، اچھى برى تاریخ اور دن کا پوچھنا، شگون لینا، کسى مہینے یا تاریخ کو منحوس سمجھنا، کسى بزرگ کا نام بطور وظیفہ کے چننا، یوں کہنا کہ خدا و رسول اگر چاہے گا تو فلانا کام ہو جائے گا، کسى کے نام یا سر کى قسم کھانا، جاندار کى بڑى تصویر رکھنا، خصوصا کسى بزرگ کى تصویر برکت کے لیے رکھنا اور اس کى تعظیم کرنا۔
بدعتوں اور برى رسموں اور برى باتوں کا بیان
قبروں پر دھوم دھام سے میلا کرانا، چراغ جلانا، عورتوں کا وہاں جانا، چادریں ڈالنا، پختہ قبریں بنانا، بزرگوں کے راضى کرنے کو قبروں کى حد سے زیادہ تعظیم کرنا، تعزیہ یا قبر کو چومنا چاٹنا، خاک ملنا، طواف اور سجدہ کرنا، قبروں کى طرف نماز پڑھنا، مٹھائى، چاول، گلگلے وغیرہ چڑھانا، تعزیہ علم وغیرہ رکھنا، اس پر حلوہ مالیدہ چڑھانا یا اس کو سلام کرنا، کسى چیز کو اچھوتى سمجھنا، محرم کے مہینے میں پان نہ کھانا، مہندى مسى نہ لگانا، مرد کے پاس نہ رہنا، لال کپڑا نہ پہننا، بى بى کى صحنک مردوں کو نہ کھانے دینا، تیجا، چالیسواں وغیرہ کو ضرورى سمجھ کر کرنا، باوجود ضرورت کے عورت کے دوسرے نکاح کو معیوب سمجھنا، نکاح، ختنہ، بسم اللہ وغیرہ میں اگرچہ وسعت نہ ہو مگر سارى خاندانى رسمیں کرنا، خصوصا قرض وغیرہ کر کے ناچ رنگ وغیرہ کرنا، ہولى دیوالى کى رسمیں کرنا، سلام کى جگہ بندگى وغیرہ کرنا یا صرف سر پر ہاتھ رکھ کر جھک جانا، دیور، جیٹھ، پھوپى زاد، خالہ زاد بھائى کے سامنے بے محابا آنا، یا کسى نامحرم کے سامنے آنا، گگرا دریا سے گاتے بجاتے لانا، راگ، باجا، گانا سننا، ڈومنیوں وغیرہ کو نچانا اور دیکھنا، اس پر خوش ہو کر ان کو انعام دینا، نسب پر فخر کرنا یا کسى بزرگ سے منسوب ہونے کو نجات کے لیے کافى سمجھنا، کسى کے نسب میں کسر ہو اس پر طعن کرنا، جائز پیشہ کو ذلیل سمجھنا، حد سے زیادہ کسى کى تعریف کرنا، شادیوں میں فضول خرچى اور خرافات باتیں کرنا، ہندؤوں کى رسمیں کرنا، دولہا کو خلاف شرح پوشاک پہنانا، کنگنا سہرا باندھنا، مہندى لگانا، آتشبازى ٹیٹوں وغیرہ کا سامان کرنا، فضول آرائش کرنا، گھر کے اندر عورتوں کے درمیان دولہا کو بلانا اور سامنے جانا، تاک جھانک کر اس کو دیکھ لینا، سیانى سمجھدار سالیوں وغیرہ کا سامنے آنا، اس سے ہنسى دل لگى کرنا، چوتھى کھیلنا، جس جگہ دولہا دولہن لیٹے ہوں اس کے گرد جمع ہو کر باتیں سننا، جھانکناتاکنا، اگر کوئى بات معلوم ہو جائے تو اس کو اوروں سے کہنا مانجھے بٹھانا اور ایسى شرارت کرنا جس سے نمازىں قضا ہو جائیں، شیخى سے مہر زیادہ مقرر کرنا، غمى میں چلا کر رونا، منہ اور سینہ پیٹنا، بین کر کے رونا، استعمال گھڑے توڑ ڈالنا، جو جو کپڑے اس کے بدن سے لگے ہوں سب کا دھلوانا، برس روز تک یا کچھ کم زیادہ اس گھر میں اچار نہ پڑنا، کوئى خوشى کى تقریب نہ کرنا، مخصوص تاریخوں میں پھر غم کا تازہ کرنا، حد سے زیادہ زیب و زینت میں مشغول ہونا، سادى وضع کو معیوب جاننا، مکان میں تصویرىں لگانا، خاصدان، عطردان، سرمہ دانى سلائى وغیرہ چاندى سونے کى استعمال کرنا، بہت باریک کپڑا پہننا یا بجتا زیور پہننا، لہنگا پہننا، مردوں کے مجمع میں جانا خصوصا تعزیہ دیکھنے اور میلوں میں جانا، ا ور مردوں کى وضع اختیار کرنا، بدن گودانا، خدائى رات کرنا، ٹوٹکہ کرنا، محض زیب و زینت کے لیے دیوار گیرى چھت گیرى لگانا، سفر کو جاتے یا لوٹتے وقت غیر