اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا ھٰذَا
سنتِ شربت:۔ پینے کی سنت یہ ہے کہ دائیں ہاتھ میں لے کر پئے۔ اور ایک سانس میں پیتا ہوا نہ چلا جاوے۔ بلکہ چاہئے کہ تین سانس میں دم لے کر پئے اور شکر بجا لائے۔
طریقہ:۔ اور چاہئے کہ کھانے میں عیب نہ نکالے اور بُرا نہ کہے۔ اگر پسند نہ آوے تو اس کو چھوڑ دے، کیونکہ حضورانور ﷺ کی یہی عادت تھی۔
لباس اور کپڑے کی سنتىں
سنتِ رنگ:۔ ہمارے حضرت کو سفید کپڑا پسند تھا۔ لیکن آپ سے سیاہ رنگ کا کپڑا پہننا بھی ثابت ہے۔
سنت عمامہ:۔ سیاہ رنگ کا عمامہ یعنی صافہ باندھنا مستحب ہے۔ اور ایک ہاتھ یا اس سے زیادہ مقدار شملہ چھوڑنا مسنون ہے۔
سنت پہننے کی:۔ سنت ہے کہ جوتا پہلے دائیں پاؤں میں پہنے۔
سنت نیا کپڑا:۔ یعنی نئے کپڑے کی سنت یہ ہے کہ اس کو پہن کر دعا پڑھے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانَا ھٰذَا
سنتِ تہہ بند:۔ یہ ہے کہ لنگی ،تہبند، یا پائجامہ ٹخنے کے اوپر رہے، نیچے ہرگز نہ لٹکائے۔ اللہ تعالیٰ اس فعل سے نہایت سخت غصّہ ہوتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ تہہ بند یا پائجامہ کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والے پر اللہ تعالیٰ رحمت کی نظر نہ کرے گا۔
سنت ٹوپی:۔ سنت ہے کہ عمامہ اور صافہ کے نیچے ٹوپی رکھے۔ جس نے بغیر ٹوپی کے عمامہ باندھا اس نے سنت کے خلاف عمل کیا۔ اور جس نے بغیر ٹوپی کے اس طرح عمامہ باندھا کہ سر کُھلا رہا تو اس کی نماز مکروہ ہوگی۔ اس لئے ان معتبر مسائل کو یاد رکھو کہ دنیا و آخرت میں کام دینے والے ہیں۔
سنت لنگی:۔ کی یہ ہے کہ لنگی اوپر باندھو تہبند کے طریقہ سے تاکہ حضور اکرمﷺ کی سنت ادا ہو اور بے حد ثواب حاصل ہو۔ اور پھر تمہارے اور کافروں کے لباس میں بھی فرق رہے۔
سنت تکیہ:۔ یہ کہ اس میں کسی درخت کی چھال بھری ہو۔ اور اگر کھجور کی چھال بھری جائے تو بہت زیادہ بہتر ہے۔
سنت ضروری:۔ عورتوں کے لئے یہ ہے کہ ایسا کپڑا پہنیں کہ جس کی آستین ہاتھ تک آجائے اور جو عورتیں ایسا کرتہ پہنتی ہیں کہ اس کی آستین آدھے ہاتھ یعنی کہنی تک ہوتی ہے تو وہ سخت گنہگار ہوتی ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایسا اور باریک کپڑا نہ پہنیں جس میں سے بدن نظر آئے۔ کیونکہ ایسی عورتیں قیامت کو ایسی حالت میں اُٹھائی جائیں گی کہ ان کے لئے لباس نہ ہوگا۔ ہمارے حضور اکرم ﷺ نے حدیث میں یہی مضمون فرمایا ہے۔ اے مسلمانو! یہ ضروری مسائل اپنے گھر میں سب عورتوں کو سنا دو۔
سنت انگشتری:۔ مرد کے لئے یہ سنت ہے کہ وہ ساڑھے چار ماشہ چاندی سے زیادہ انگوٹھی نہ پہنے اور سونے کی انگوٹھی مرد کے لئے بالکل حرام ہے، ہرگز نہ پہنیں۔ ہم نے بہت سے مردوں کو دیکھا ہے جو بہت زیادہ وزنی انگوٹھی پہنتے ہیں بلکہ دو دو تین تین چار چار انگوٹھیاں پہنتے ہیں، ایسا ہرگز نہیں چاہئے۔ یہ شعار صرف عورتوں کے لئے زیور زینت ہے مرد کو جائز نہیں ہے کہ ساڑھے چار ماشہ چاندی سے زائد انگوٹھی پہنے۔
سنّت بال :۔ جس شخص کے سر پر بال ہوں اس کو چاہئے کہ بالوں کو دھویا کرے اور کنگھا کرتا رہے۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ روزانہ سر میں اور ڈاڑھی میں کنگھا نہ کرے بلکہ ایک دن درمیان میں چھوڑ کر تیسرے دن کیا کرے۔
سنت خضاب:۔ چاہئے کہ جس کی داڑھی کے بال سفید ہوں وہ مہندی اور تیل کے ساتھ خضاب کرے اور بالکل سیاہ خضاب نہ کرے کہ یہ مکروہ ہے۔
سنت مونچھ و داڑھی:۔ مسنون یہ ہے کہ مونچھ نہ بڑھائی جائے اور داڑھی کو بقدر ایک مٹھی اور اس سے ہرگز کم نہ کرے اور داڑھی کا کٹوانا اور منڈوانا سخت حرام ہے ۔ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو بچائے۔ آمین
سنت مہندی:۔ عورتوں کو مہندی لگانا سنت ہے۔ یہ مضمون بہت پختہ اور صحیح حدیث کا ہے جو ابوداؤد شریف میں مذکور ہے۔
سنت سُرمہ:۔ عورت اور مَرد دونوں کو سُرمہ لگانا مسنون ہے۔ رات کو ہر آنکھ میں تین تین سلائی لگائے ۔ یہ روایت ترمذی شریف میں ہے۔
سنتِ حجامت:۔ مسنون یہ ہے کہ یا تو تمام سر پر بال رکھے اور یا پھر تمام سر کے بال مونڈائے۔ اور تھوڑے بال ایک طرف کے کٹوانا اور ایک طرف کے باقی رکھنا یہ حرام ہے۔ اے مسلمانو! اس سے ضرور بچنا چاہئے۔
شادی اور نکاح کی سنتیں
سنت نکاح:۔ نکاح کی سنت یہ ہے کہ سادگی کے طریقہ سے ہو اور اس میں زیادہ تکلف اور بہت زیادہ سامان نہیں ہونا چاہئے۔
سنت یوم:۔ نکاح کیلئے مسنون دن جمعہ کا ہے جو برکت اور بھلائی کا سبب ہے۔
سنت مکان:۔ اور مسجد میں نکاح کرنا مسنون ہے۔
سنتِ اعلان:۔ یعنی سنت ہے کہ نکاح کو مشہور کیا جائے، اور دف بجایا جائے یعنی ایسا باجا جو ایک طرف سے کھلا ہوا ہو جس کو دف اور ڈھبڑا کہتے ہیں۔
سنّت خُرما:۔ نکاح کے بعد چھوارا یا کھجور کا لُٹانا اور تقسیم کرنا سنت ہے۔
سنت شب:۔ یہ ہے کہ جب پہلی رات کو اپنی بی بی کے پاس جائے تو اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ خَیْرَھَا وخَیْرَ مَا فِیْھَا وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّ مَا فِیْھَا
سنت شوّال:۔مسنون اور محبوب طریقہ یہ ہے کہ نکاح ماہ شوال میں کیا جائے کہ برکت کا باعث ہے۔
سنت ولیمہ:۔ مسنون ہے کہ جب پہلی رات اپنی زوجہ کے پاس گذارے تو ولیمہ کرے اور اپنے عزیزوں ،رشتہ داروں اور دوستوں و مساکین کو کھلاوے اور یہ ضروری نہیں کہ ولیمہ بہت بڑے سامان سے کیا جائے بلکہ اگر تھوڑا ہی کھانا پکا کر اپنے عزیز رشتہ داروں کو تھوڑا تھوڑا کھلائے تب بھی سنت ادا ہوجائے گی۔ اور سب سے خراب ولیمہ وہ ہے جس میں مالدار اور دنیادار لوگ بلائے جائیں اور مسکین غریب اور دیندار نہ بلائے جائیں، بلکہ نکالے جائیں غریب محتاج۔ اے بھائیو! جب ولیمہ کرو تو اس میں سنت کی نیت رکھو اور مسکین غریب اور دیندار کو بلاؤ ۔ اور امیروں میں سے جس کو چاہو بلاؤ لیکن غریبوں کو نہ نکالو۔ اور جو شخص دکھلانے اور ناموری کیلئے ولیمہ کرتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں ایسے شخص کو ولیمہ کا کچھ ثواب نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کا ڈر ہے۔
سنت دعوت:۔ دعوت کا قبول کرنا سنت ہے۔ لیکن جو شخص حرام مال کھاتا ہو اور رشوت اور سود یا بدکاری میں مبتلا ہو اس کی دعوت قبول نہ کرنی چاہئے۔ اور اگر ایک ہی وقت میں دو آدمی دعوت کریں تو اُس شخص کی دعوت قبول کرو جس کا مکان اور دروازہ تم سے قریب تر ہو۔