محرم کے گلے لگنا یا گلے لگانا، جینے کے لیے لڑکے کا کان یا ناک چھیدنا، لڑکے کو بالا یا بلاق پہنانا، ریشمى یا کسم یا زعفران کا رنگا ہوا کپڑا یا ہنسلى یا گھونگر یا کوئى اور زیور پہنانا، کم رونے کے لیے افیون کھلانا، کسى بیمارى میں شیر کا دودھ یا اس کا گوشت کھلانا، اس قسم کى اور بہت سى باتیں ہیں بطور نمونہ کے اتنى بیان کر دى گئى۔
بڑے بڑے گناہوں کا بیان جن پر بہت سختى آئى ہے
خدا سے شرک کرنا، نا حق خون کرنا، وہ عورتیں جن کے اولاد نہیں ہوتى کسى کى سنور میں بعضے ایسے ٹوٹکے کرتى ہیں کہ یہ بچہ مر جائے اور ہمارے اولاد ہو یہ بھى اسى خون میں داخل ہے، ماں باپ کو ستانا، زنا کرنا، یتیموں کا مال کھانا جیسے اکثر عورتیں خاوند کے تمام مال و جائیداد پر قبضہ کر کے چھوٹے بچوں کا حصہ اڑاتى ہیں، لڑکیوں کو حصہ میراث کا نہ دینا، کسى عورت کو ذرا سے شبہ میں زنا کى تہمت لگانا، ظلم کرنا، کسى کو اس کے پیچھے بدى سے یاد کرنا، خدا کى رحمت سے نا امید ہونا، وعدہ کر کے پورا نہ کرنا، امانت میں خیانت کرنا، خدا کا کوئى فرض مثل نماز روزہ حج زکوۃ چھوڑ دینا، قرآن شریف پڑھ کر بھلا دینا، جھوٹ بولنا، خصوصا جھوٹى قسم کھانا، خدا کے سوا اور کسى کى قسم کھانا یا اس طرح قسم کھانا کہ مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہو، ایمان پر خاتمہ نہ ہو، خدا کے سوا کسى اور کو سجدہ کرنا، بلا عذر نماز قضا کر دینا، کسى مسلمان کو کافر یا بے ایمان یا خدا کى مار یا خدا کى پھٹکار خدا کا دشمن وغیرہ کہنا، کسى کا گلہ شکوہ سننا، چورى کرنا، بیاج (سود) لینا، اناج کى گرانى سے خوش ہونا، مول چکا کر پیچھے زبردستى سے کم دینا، غیر محرم کے پاس تنہائى میں بیٹھنا، جوا کھیلنا، بعضى عورتیں اور لڑکیاں بد بد کے گٹے یا اور کوئى کھیل کھیلتى ہیں یہ بھى جوا ہے، کافروں کى رسمیں پسند کرنا، کھانے کو برا کہنا، ناچ دیکھنا، راگ باجا سننا، قدرت ہونے پر نصیحت نہ کرنا، کسى سے مسخرا پن کر کے بے حرمت اور شرمندہ کرنا، کسى کا عیب ڈھونڈنا۔
نماز کا بىان
شرائطِ نماز
نماز کی چھ شرطیں ہیں:
طہارت یعنی نمازی کا بدن اور کپڑے پاک ہوں۔
نماز کی جگہ پاک ہو۔
سترِ عورت یعنی بدن کا وہ حصہ جس کا چھپانا فرض ہے وہ چھپا ہوا ہو۔ مردکے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے اور عورت کے لیے ہاتھوں، پاؤں اور چہرہ کے علاوہ سارا بدن ستر ہے۔
استقبالِ قبلہ یعنی منہ اور سینہ قبلہ کی طرف ہو۔
وقت یعنی نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا۔
نیت کرنا،
نماز شروع کرنے سے پہلے ان شرطوں کا ہونا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی،
فرائضِ نماز
نماز کے چھ فرائض ہیں:
تکبیرِ تحریمہ یعنی اَللّٰهُ اَکْبَرُ کہنا۔
قیام یعنی سیدھا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا۔فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو ادا نہیں ہوں گی، نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔
قرأت یعنی مطلقاًایک آیت پڑھنا۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت وتر ونوافل کی ہررکعت میں فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرأت نہیں کرے گا۔
رکوع کرنا۔
سجدہ کرنا۔
قعدهٔ اخیرہ یعنی نماز پوری کرکے آخرمیں بیٹھنا۔
اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدهٔ سہو کیا جائے۔
واجباتِ نماز
نماز میں درج ذیل چودہ امور واجبات میں سے ہیں:
فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت کرنا (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے یا باجماعت نماز میں اِمام کے لیے)
فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔
فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب، سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات پڑھنا۔
سورہ فاتحہ کو کسی اور سورت سے پہلے پڑھنا۔
قرأت، رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔
قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔
جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھ جانا۔
تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔
قعدۂ اُولى یعنی تین، چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے برابر بیٹھنا۔
دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔
امام کا نمازِ فجر، مغرب، عشاء، عیدین، تراویح اور رمضان المبارک کے وتروں میں بلند آواز سے قرأت کرنا اور ظہر وعصر کی نماز میں آہستہ پڑھنا۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَۃُ ﷲِ کے ساتھ نماز ختم کرنا۔