بعض خاص نفل نمازیں :
بعض نفلوں کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اور نفلوں سے اِن کا پڑھنا بہتر ہے کہ تھوڑی سی محنت سے بہت ثواب ملتا ہے، وہ یہ ہیں :
(١) تحیۃ الوضو (٢) تحیۃ المسجد (٣) اشراق (٤) چاشت (٥) اوابین (٦) تہجد
(١) تحیۃ الوضو :
تحىۃ الوضو اِس کو کہتے ہیں کہ جب وضو کرے تو وضو کے بعد (وضو سوکھنے سے قبل ہو تو زیادہ بہتر ہے) دو رکعت نفل پڑھ لیا کرے، حدیث میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے، لیکن جس وقت نفل نماز مکروہ ہے اس وقت نہ پڑھے۔
حضرت بریدہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے صبح کے وقت فجر کی نماز کے بعد حضرت بلال ؓ کو طلب کیا اور (جب وہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کس عمل کے ذریعے تم نے جنت میں مجھ سے پیش روی اختیار کی ہے (کیونکہ) میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی؟ انہوں نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ ( ﷺ ) ! میں نے جب بھی اذان دی ہے تو اس کے بعد دو رکعت نماز (ضرور) پڑھی ہے اور جب بھی میرا وضو ٹوٹا ہے میں نے اسی وقت وضو کر لیا اور میں نے اللہ کے واسطے دو رکعت نماز پڑھنی ضروری سمجھا ہے۔ (یعنی ہر وضو کے بعد پابندی کے ساتھ دو رکعت پڑھنی میں نے اپنے اوپر لازم قرار دے رکھی ہے) رسول اللہ ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ " اسی وجہ سے تم اس (عظیم درجہ کو پہنچے ہو۔" (جامع ترمذی )
(٢) تحیۃ المسجد :
یہ نماز اُس شخص کے لیے سنت ہے جو مسجد میں داخل ہو، مسجد میں آنے کے بعد بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔
حضرت ابوقتادہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
مسئلہ: اگر مسجد میں جاکر کوئی شخص بیٹھ جائے اور اُس کے بعد تحیۃ المسجد پڑھے تب بھی کچھ حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ بیٹھنے سے پہلے پڑھ لے۔
مسئلہ: اگر مسجد میں کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہو تو صرف ایک مرتبہ تحیۃ المسجد پڑھ لینا کافی ہے خواہ پہلی مرتبہ پڑھ لے یا اخیر میں۔
مسئلہ: اگر مکروہ وقت ہو تو صرف چار مرتبہ ان کلمات کو کہہ لے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اور اُس کے بعد کوئی درود شریف پڑھے۔
مسئلہ: دو رکعت کی کچھ تخصیص نہیں۔ اگر چار رکعت پڑھی جائیں تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔ اگر مسجد میں آتے ہی کوئی فرض نماز پڑھی جائے یا اور کوئی سنت ادا کی جائے تو وہی فرض یا سنت تحیۃ المسجد کے قائم مقام ہوجائے گی یعنی اِس کے پڑھنے سے تحیۃ المسجد کا ثواب بھی مل جائے گا اگرچہ اس میں تحیۃ المسجد کی نیت نہیں کی گئی۔
(٣) اشراق کی نماز :
اِس کا طریقہ یہ ہے کہ جب فجر کی نماز پڑھ چکے تو جائے نماز پر سے نہ اُٹھے۔ اسی جگہ بیٹھے بیٹھے درود شریف یا کلمہ یا کوئی وظیفہ پڑھتا رہے اور اللہ کی یاد میں لگا رہے۔ دُنیا کی کوئی بات چیت نہ کرے نہ دُنیا کا کوئی کام کرے، جب سورج نکل آئے اور اُونچا ہوجائے تو دو رکعت یا چار رکعت پڑھ لے تو ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملتا ہے۔ اُونچائی کی حد ایک نیزہ ہے اور یہ اُس وقت ہوتی ہے جب سورج کی طرف دیکھنے سے آنکھیں چندھیانے لگیں۔ اور اگر فجر کے بعد کسی دُنیا کے دھندے میں لگ گیا پھر سورج اُونچا ہونے کے بعد اشراق کی نماز پڑھی تو بھی درست ہے لیکن ثواب کم ہوجائے گا۔
حدیث میں ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ الله تعالىٰ سے روایت فرماتے ہیں کہ حق تعالى فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم تو چار رکعت نفل پڑھ میرے لیے یعنى اخلاص سے اول دن میں تو میں تجھے تیرے کاموں میں کفایت کروں گا آخر تک ۔ (رواہ الترمذى)
حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی فجر کی نماز جماعت سے پڑھے اور طلوع آفتاب تک اللہ کی یاد میں مشغول رہے اور پھر دو رکعت نماز پڑھے تو اسے حج و عمرے کی مانند ثواب ملے گا راوی کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پورے حج وعمرے کا پورے حج و عمرے کا پورے حج و عمرے کا ثواب اسے ملے گا۔ " (جامع ترمذی )
(٤) چاشت کی نماز :
جب سورج خوب زیادہ اُونچا ہوجائے اور دھوپ تیز ہوجائے تب کم سے کم دو رکعت پڑھے یا اس سے زیادہ پڑھے یعنی چار رکعت یا آٹھ رکعت یا بارہ رکعت پڑھ لے اِس کو چاشت کہتے ہیں اِس کا بھی بہت ثواب ہے۔
حدیث میں ہے جس نے چار رکعت چاشت اور چار رکعت سوائے سنت موکدہ کے قبل ظہر پڑھیں اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا۔ ( رواہ الطبرانى باسناد حسن)
حضرت ابوامامہ رضى اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کرکے گھر سے نکلے گا اور فرض نماز ادا کرنے کے لئے مسجد جائے تو اس کو اتناثواب ملے گا جتنا احرام باندھ کر حج کرنے والے کو ملتا ہے اور جو شخص چاشت کی نفل نماز ہی کے لئے تکلیف اٹھا کر گھر سے نکلے یعنی بغیر کسی غرض اور ریا کے محض چاشت کی نماز پڑھنے کے قصہ سے گھر سے نکلے۔ تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کے برابر ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز پڑھنا اور ان دونوں نمازوں کے درمیانی وقت لغو بیہودہ باتیں نہ کرنا ایسا عمل ہے جو علیین میں لکھاجاتا ہے۔ (احمد، ابودادؤد)
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میرے دوست یعنی سرور کونین ﷺ نے مجھے تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی ایک: تو ہر مہینہ میں تین روزے رکھنے کی، دوسری: دو رکعت ضحی(چاشت) کی نماز پڑھنے کی، اور تیسری: یہ کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
(٥) اوابین کی نماز :
مغرب کے فرض اور سنتوں کے بعد کم سے کم چھ رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ بیس رکعتیں پڑھے۔ بعض نے سنت ملاکر چھ رکعتیں شمار کی ہیں۔
حدیث میں ہے جو مغرب اور عشاء کے درمیان میں بیس رکعت نفل پڑھے تو اللہ تعالى اس کے لیے ایک مکان جنت میں بنائیں گے ( رواہ الامام السیوطى باسناد ضعیف)
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی مغرب کی نماز پڑھ کر چھ رکعت (نفل اس طرح) پڑھے کے ان کے درمیان کوئی فحش گفتگو نہ کرے تو ان رکعتوں کا ثواب اس کے لئے بارہ سال کی عبادت کے ثواب کے برابر ہو جائے گا۔ (رواہ الترمذى بسند ضعىف)
(٦) تہجد کی نماز :
آدھی رات کے بعد اُٹھ کر نماز پڑھنے کا بڑا ثواب ہے اِسی کو تہجد کہتے ہیں۔ یہ نماز اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت مقبول ہے اور سب سے زیادہ اِس کا ثواب ملتا ہے۔ تہجد کی کم سے کم چار رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں۔ اگر وقت یا ہمت نہ ہو تو دو ہی رکعتیں سہی۔ اگر پچھلی رات کو ہمت نہ ہو تو عشاء کے بعد پڑھ لے مگر ویسا ثواب نہ ہوگا۔