بھی بہتر ہوگا اور پڑھنے والے بھی اجر وثواب کے مستحق ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :
” جس میت پر مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت نماز پڑھے، جن کی تعداد سو تک پہنچ جائے اور وہ سب اللہ کے حضور اس میت کے لیے سفارش کریں تو ان کی یہ سفارش میت کے حق میں ضرور قبول ہو گی۔(مسلم)
میت کو دفن کرنا اور مٹی ڈالنا
میت کوتیار کی گئی قبر کے پاس رکھا جائے ۔ پھر کوئی قریبی رشتہ دار احتیاط کے ساتھ میت کو قبر میں اتارے۔ میت کو قبر میں اتارتے وقت نبی اکرم ﷺکے فرمان کے مطابق ((بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّةِ رَسُوْلِ اللّٰہِ)) پڑھنا چاہیے اور اگر کسی کو یہ یاد نہ ہوتو بسم اللہ پڑھ لے۔
میت کو قبر میں اتارنے کے بعد اس پر مٹی ڈالی جاتی ہے۔وہاں موجود لوگوں کو چاہیے کہ وہ نبی اکرم ﷺکے عمل کے مطابق تین بار مٹھی بھر کر سر والی طرف مٹی ڈالیں۔علمائے کرام نے لکھا ہے کہ پہلی دفعہ﴿ مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ ﴾دوسری دفعہ ﴿وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ﴾ اور تیسری دفعہ ﴿وَمِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَةً اُخْرٰی﴾پڑھنا چاہیے۔
نماز جنازه كا طريقہ
ميت كوآگے رکھ کر امام اس کے سىنہ کے مقابل کھڑا ہوجائے اور سب لوگ ىہ نىت کرىں ”مىں نے ىہ ارادہ کىا کہ نماز جنازہ پڑھوں جو خدا کے لىے نماز ہے اور مىت کے لىے دعا ہے“ (زبان سے کہنا ضرورى نہىں)
ىہ نىت کر کے دونوں ہاتھ مثل تکبىر تحرىمہ کے کانوں تک اُٹھائىں اور اَللّٰهُ اَكْبَرُ کہہ کر باندھ لىں۔
پہلی تکبیر میں یہ دعا پڑھیں
سُبْحَانَکَ الّٰلھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ۔( سنن نسائی ج1 ص143 )
دوسری تکبیر میں یہ درود شریف پڑھیں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰیۤ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰیۤ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌمَجِیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰیۤ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰیۤ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰۤی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌمَجِیْدٌ ۔(صحیح بخاری ج1 ص477 )
تیسری تکبیر میں بالغ مرد وعورت کے لئے یہ دعا پڑھیں
اَلّٰلھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَآئِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثٰنَا اَلّٰلھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ ۔(مستدرک حاکم ج1ص684)
تیسری تکبیر میں نا بالغ لڑکے کے لئے یہ دعا پڑھیں
اَلّٰلھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطاً وَّاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا۔(البناية شرح الهداية)
تیسری تکبیر میں نابالغ لڑکی کے لئے یہ دعا پڑھیں
اَلّٰلھُمَّ اجْعَلْہَا لَنَا فَرَطاً وَّاجْعَلْہَا لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہَا لَنَا شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً۔
دعا كے بعد چوتھى تکبىر کہہ کر سلام پھىر دىں اور دونوں ہاتھ اىک ساتھ چھوڑ دىں۔
ہر مسلمان کو اس طرح رات دن رہنا چاہیے
ضرورت کے موافق دین کا علم حاصل کرے خواہ کتاب پڑھ کر یا عالموں سے پوچھ پاچھ کر، سب گناہوں سے بچے، اگر کوئى گناہ ہو جائے فورا توبہ کرے، کسى کا حق نہ رکھے، کسى کو زبان سے یا ہاتھ سے تکلیف نہ دے، کسى کى برائى نہ کرے، مال کى محبت اور نام کى خواہش نہ رکھے نہ بہت اچھے کھانے کپڑے کى فکر میں رہے، اگر اس کى خطا پر کوئى ٹوکے تو اپنى بات نہ بنائے فورا اقرار اور توبہ کر لے، بدون سخت ضرورت کے سفر نہ کرے، سفر میں بہت سى باتیں بے احتیاطى کى ہوتى ہیں، بہت سے نیک کام چھوٹ جاتے ہیں، وظیفوں میں خلل پڑ جاتا ہے وقت پر کوئى کام نہیں ہوتا، بہت نہ ہنسے بہت نہ بولے، خاص کر نا محرم سے بے تکلیفى کى باتیں نہ کرے، کسى سے جھگڑا تکرار نہ کرے، شرع کا ہر وقت خیال رکھے، عبادت میں سستى نہ کرے، زیادہ وقت تنہائى میں رہے، اگر اوروں سے ملنا جلنا پڑے تو سب سے عاجز ہو کر رہے، سب کى خدمت کرے بڑائى نہ جتلائے، اور امیروں سے تو بہت ہى کم ملے، بددین آدمى سے دور بھاگے، دوسروں کا عیب نہ ڈھونڈے، کسى پر بدگمانى نہ کرے اپنے عیبوں کو دیکھا کرے اور ان کى درستى کیا کرے، نماز کو اچھى طرح اچھے وقت دل سے پابندى کے ساتھ ادا کرنے کا بہت خیال رکھے، دل یا زبان سے ہر وقت اللہ کى یاد میں رہے کسى وقت غافل نہ ہو، اگر اللہ کا نام لینے سے مزہ آئے دل خوش ہو تو اللہ تعالى کا شکر بجا لائے، بات نرمى سے کرے، سب کاموں کے لیے وقت مقرر کر لے اور پابندى سے اس کو نباہے، جو کچھ رنج و غم نقصان پیش آئے اللہ تعالى کى طرف سے جانے پریشان نہ ہو اور یوں سمجھے کہ اس میں مجھ کو ثواب ملے گا، ہر وقت دل میں دنیا کا حساب کتاب اور دنیا کے کاموں کا ذکر مذکور نہ رکھے بلکہ خیال بھى اللہ ہى کا رکھے، جہاں تک ہو سکے دوسروں کو فائدہ پہنچائے خواہ دنیا کا یا دىن کا، کھانے پینے میں نہ اتنى کمى کرے کہ کمزور یا بیمار ہو جائے نہ اتنى زیادتى کرے کہ عبادت میں سستى ہونے لگے،خدائے تعالى کے سوا کسى سے طمع نہ کرے نہ کسى کى طرف خیال دوڑائے کہ فلانى جگہ سے ہم کو یہ فائدہ ہو جائے، خدائے تعالى کى تلاش میں بے چین رہے، نعمت تھوڑى ہو یا بہت اس پر شکر بجا لائے اور فقرو فاقہ سے تنگ دل نہ ہو، جو اس کى حکومت میں ہیں ان کى خطا و قصور سے درگزر کرے، کسى کا عیب معلوم ہو جائے تو اس کو چھپائے، البتہ اگر کوئى کسى کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور تم کو معلوم ہو جائے تو اس شخص سے کہہ دو ، مہمانوں اور مسافروں اور غریبوں اور عالموں اور درویشوں کى خدمت کرے، نیک صحبت اختیار کرے، ہر وقت خدائے تعالى سے ڈرا کرے، موت کو یاد رکھے، کسى وقت بیٹھ کر روز کے روزے اپنے دن بھر کے کاموں کو سوچا کرے جو نیکى یاد آئے اس پر شکر کرے گناہ پر توبہ کرے، جھوٹ ہرگز نہ بولے، جو محفل خلاف شرع ہو وہاں ہرگز نہ جائے، شرم و حیا اور بردبارى سے رہے، ان باتوں پر مغرور نہ ہو کہ میرے اندر ایسى خوبیاں ہیں، اللہ تعالى سے دعا کیا کرے کہ نیک راہ پر قائم رکھیں۔
توبہ کے متعلق حضرت تھانوى رحمہ اللہ کے ارشادات
گناہوں کو اتنا بڑا سمجھنا کہ توبہ کافى نہ ہو ىہ در حقىقت تکبر ہے گو صورتاً شرمندگى ہے (آثار الحوبہ)
دل سے توبہ نہىں نکلتى تو زبان ہى چلاؤ ،مگر تم نے تو ہمت ہى ہار دى اور خواہ مخواہ اپنے کو مجبور اور توبہ کو دشوار سمجھ لىا۔
اگر پھر گناہ ہو جائے پھر توبہ کر لىجئے توبہ کرنے مىں کوئى پھاوڑے تو چلانے نہىں پڑتے، اگر کہو صاحب ىہ توبہ کىا ہوئى اىک کھىل ہوگىا تو صاحب کھىل ہى سہى مگر ىہ کھىل ہے جسے کہا کرتے ہىں کھىلتے ہى کھىلتے گھر بس جائے گا، توبہ حقىقى نہ سہى تشبہ تو ہے تائبىن کے ساتھ (آثار الحوبہ)
اس تشبہ سے ىہ تو معلوم ہوگىا کہ اس کے دل مىں عظمت ہے اہل اللہ کى، ورنہ کوئى شخص بھنگى کى شکل نہ بنائے تو حضرت اس عظمت پر بھى فضل ہوجاتا ہے وہاں تو فضل وکرم کىلئے بہانہ ڈھوندھتے ہىں ، بقول مولانا رومى”آواز آئى کہ اے طالب آؤ، سخاوت بھى فقىر کى مانند فقىروں کى محتاج ہے“۔