اللہ کی رحمت غیر محدود ہے
اللہ کی رحمت کو کیا پوچھتے ہو میرے دوستو! کراچی کے سمندر میں سارے کراچی کے گٹر کا پانی گررہا ہے، دو ڈھائی کروڑ انسانوں کا پیشاب پاخانہ گٹر سے سمندر میں جاتا ہے اور سمندر میں گِرتے ہی پاک ہوجاتا ہے کیوں کہ سمندر کی ایک موج آتی ہے اور ساری نجاست بہا کر لے جاتی ہے اور سمندر پاک کا پاک رہتا ہے،اب اس سمندر میں نہا کر کوئی امام امامت کرے تو اس کی نما زجائز ہوگی۔ سمندر اللہ کی ادنیٰ مخلوق ہے، جب اس میں نجاست کو پاک کرنے کی یہ صلاحیت ہے تو خدا جو خالقِ سمندر ہے اس کی رحمت کے سمندر کی کیا بات ہوگی، اور یہ سمندر محدود ہے جبکہ خدا کی رحمت کا سمندر غیر محدود ہے، ان کے لطف کا ایک جھونکا، ان کی رحمت کی ایک لہر ایسی ہے کہ گناہوں کا پتا بھی نہیں چلتا کہ کہاں گئے ؎
تیرا ایک جھونکا نسیم لطف کا
دم کے دم میں کردے سب کو ہوا
گناہوں کا پہاڑ ہو یا گناہوں کا سمندر، اللہ سے رونا سیکھ لو، استغفار کرنا سیکھ لو، ان شاء اللہ! اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ سے تعلق جڑا رہے گااور ایک دن اسی سے کام بن جائے گا۔
مداومتِ ذکر وسیلۂ وصلِ مذکور ہے
اگر گناہ نہیں چھوٹتے تو اللہ کو بھی نہیں چھوڑو، جو چھوڑنے کی چیز تھی اس کو نہیں چھوڑتے تو نہ چھوڑنے والی ذات پر کیسے صبر آتا ہے؟ حضرت جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎
اے کہ صبرت نیست از فرزند و زن
صبر چوں داری ز رب ذو المنن
تم کو اپنی بیوی بچوں پر تو صبر نہیں آتا، بیوی ماں باپ کے یہاں چلی جائے تو رونے لگتے ہو،ان کی یاد میں ہر وقت پریشان رہتے ہو لیکن اللہ میاں پر کیسے صبر آجاتا ہے جو تمہارا مالک ہے جس نے تمہیں بیوی بچے دیے، جس نے تمہیں پیدا کیا، تعجب ہے کہ گناہ نہیں چھوڑسکتے تو اللہ کو کیوں چھوڑتے ہو؟ اللہ سے یہ کہتے رہو کہ یا اللہ! گناہ نہیں چھوٹتے مگر آپ کو بھی نہیں