ہے۔تو دو باتیں عرض کررہا تھا، ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کتنے کریم ہیں اور دوسرا حاتم طائی کے بیٹے کا قصہ،لیکن یہ دو باتیں عرض کرنے سے پہلے دو باتیں اور عرض کردوں۔ پہلی بات یہ کہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اللہ والوں سے محبت کرتا ہے وہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں،محبت دونوں طرف سے ہوتی ہے۔اس پر مولانا رومی کا شعر ہے ؎
تشنگاں گر آب جویند از جہاں
آب ہم جویند بہ عالم تشنگاں
اگر پیاسے لوگ دنیا میں پانی تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے، سبحان اللہ!میں تو کہتا ہوں کہ اللہ نے مولانا رومی کی کیسی پیاری روح کو پیدا کیا ہے، مولانا کیسی پیاری شخصیت تھی، اللہ کا کیسا عشق و محبت سکھا گئے۔
مومن کا دل خوش کرنا بھی عبادت ہے
اور دوسری بات یہ کہ مومن کا دل خوش کرنا بھی عبادت ہے۔ حدیثِ پاک ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
اِدْخَالُ السُّرُوْرِ فِیْ قَلْبٍ مُؤْمِنٍ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِ الثَّقَلَیْنِ2؎
مومن کے دل میں خوشی داخل کرنا بھی عبادت ہے۔ ایک اور حدیث ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی مومن کو خوش کیا، میرے امتی کو خوش کیافَقَدْ سَرَّنِیْ اس نے میرا دل خوش کیا وَمَنْ سَرَّنِیْ جس نے میرا دل خوش کیا فَقَدْ سَرَّاللہَ اس نے اللہ کو خوش کیاوَمَنْ سَرَّ اللہَ اورجس نے اللہ کو خوش کیااَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ اللہ اس کوجنت میں داخل فرمائیں گے۔3؎
آج ہم خوشی اسے سمجھتے ہیں کہ کسی کو بے وقوف بنادیں، کسی کو ٹھگ لیں، کسی کو سَتالیں، کسی کی چیز اِدھر سے اُدھر کردیں اور وہ پریشانی سے اسے تلاش کررہا ہو، پھر ہم اپنے
_____________________________________________
2؎ مرقاۃ المفاتیح:221/9،باب الحب فی اللہ ومن اللہ،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
3؎ شعب الایمان للبیھقی:112/1(7247)،المکتبۃ الرشدیۃ