مطلب یہ کہ وہاں کوئی اور نہیں ہوتا ؎
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
تو مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب میں اللہ کی یاد میں روتا ہوں تو اس وقت سوائے آسمان کے میرا کوئی ساتھی نہیں ہوتا، میری محبت کے راز کا سوائے اللہ کے اور کوئی جاننے والا نہیں ہوتا۔ اور ایک جگہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے گناہوں کی مغفرت کے لیے اور اپنی نالائقیوں کا اقرار کرکےکبھی اتنا روتا ہوں کہ میرے آنسو خون میں شامل ہونے سے رنگین ہوجاتے ہیں، ان آنسوؤں میں میرا خونِ جگر شامل ہوتا ہے ؎
در جگر افتاده ہستم صد شرر
در مناجاتم ببیں خونِ جگر
مولانا جلال الدین رومی مناجات اور دعا کا طریقہ سکھارہے ہیں،اللہ تعالیٰ سے کہہ رہے ہیں کہ اے اللہ! دیکھ لے میری مناجات میں میرے جگر کا خون ہے۔
قیامت کے دن کی ہولناکیاں
مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں کہ میں اللہ تعالیٰ سے کہتا ہوں کہ اے خدا! اپنے گناہوں کی وجہ سے دوزخ کی آگ کا تصور کرکے، قیامت کی پیشی کو یاد کرکے جو بہت ہولناک ہوگی، زبردست گاڑھا دن ہوگا جس میں بچے بوڑھے ہوجائیں گے، جو چھوٹے بچے ہیں مارےغم و پریشانی کے ان کے بال سفید ہوجائیں گے۔ یَوۡمًا یَّجۡعَلُ الۡوِلۡدَانَ شِیۡبَا5 ؎ قیامت کا دن بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ حضرت تھانوی تفسیر بیان القرآن میں لکھتے ہیں کہ بچے دو وجہ سے بوڑھے ہوجائیں گے:نمبر ایک امتدادِ زمانہ یعنی وقت بہت لمبا محسوس ہوگا اور نمبر دو اشتدادِ زمانہ یعنی وہاں کی سختیاں۔6؎ سورج کی گرمی ہول اور پریشانیوں کی شدت۔ قیامت کے دن امتداد بھی
_____________________________________________
5؎ المزمل:17
6؎ بیان القراٰن:52/12،المزمل(17)،مکتبۃ مجتبائی ،دہلی