حصولِ ہدایت کے طریقے
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا وَ اِنَّ اللہَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ1؎
عطائے ہدایت کی شرط
ابھی میں نے جو آیت تلاوت کی ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لیے ایک چیز کی شرط لگادی کہ میں کس کو ہدایت دوں گا؟ میری ہدایت کس کو ملتی ہے؟وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا جو لوگ ہمارے راستے میں مجاہدہ کرتے ہیں۔یہاں فِیۡنَاسے مراد ہےاَیْ فِیْ دِیْنِنَا یعنی اللہ کے دین پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے جو لوگ مجاہدہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت سے نوازتے ہیں۔
ہدایت کی اقسام
اہلِ علم اورمحققین حضرات نے ہدایت کی دو قسمیں بیان کی ہیں: ایک تو ہدایت سے مراد راستہ دِکھا دینا ہے کہ یہ ہے نیو ٹاؤن کا راستہ، یہ ہے ایئر پورٹ کا راستہ، یہ ہے سٹی اسٹیشن کا راستہ۔ لیکن ہوسکتا ہے راستہ دیکھنے کے باوجود راستہ چلنے والا منزل تک نہ پہنچ سکے، راستے میں کہیں گڑ بڑ ہوجائے اور آدمی نفس کا شکار ہوجائے مثلاً راستے میں کھیل کود،تھیٹر، نمایش لگی ہے تو اس میں پھنس گیا،راستہ جاننے کے باوجود غیر مقصود میں لگ گیا اور منزل تک
_____________________________________________
1؎ العنکبوت:69