تو میں نے ان حضرات سے پوچھا کہ یہ بتائیے قرآن پاک کی اس آیت کی رُو سے سے قرآن پاک کی تفاسیر اور احادیث کی شرح کے مدارس تو جگہ جگہ قائم ہیں لیکن اﷲتعالیٰ نے اپنے نبی کو بھیجنے کا تیسرا مقصد جو بیان فرمایا ہے یعنی تزکیۂ نفس اور دل کی اصلاح کے مدارس کہاں ہیں؟
حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے ملفوظات میں ہے کہ جب ہم تبلیغی دوروں سے آتے تھے تو حضرت را ئے پوری رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں جاتے تھے اور وہاں دل کی ٹیوننگ کراتے تھے تاکہ دل میں تکبر یا اور کچھ گندگی آ گئی ہو تو گناہوں کے گرد و غبار کی صفائی ہوجائے۔
بانیِ تبلیغی جماعت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تبلیغی دوروں سے فارغ ہو کر حضرت رائے پوری رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں جاتے تھے، جیسے کار جب زیادہ چلتی ہے تو اسےٹیوننگ کے لیے گیراج میں داخل کرتے ہیں تاکہ اس کی دھلائی اور صفائی ہوجائے، اسی طرح مخلوق کے اختلاط سے دل پر جو گرد و غبار لگ گیا ہے وہ حضرت شاہ عبد القادر صاحب رائے پوری رحمۃ اﷲ علیہ کی صحبت کی برکت سے صاف ہوجائے۔
حضرت رائے پوری رحمۃ اﷲ علیہ بہت بڑے صاحبِ نسبت ولی اﷲ تھے، ان کو بچپن میں لوگ معمولی سمجھتے تھے، ایک عالم نے کہا کہ حضرت آپ کو میں نے بچپن میں شاہ عبدالرحیم صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں دیکھا تھا جب آپ سترہ اٹھارہ سال کے جوان تھے، ایک میلی سی کرتی اور میلی کچیلی لنگی پہنے جھاڑو دیتے تھے،تو وہ کہنے لگے جس کو تم خانساماں، باورچی سمجھ رہے تھے وہ میں ہی تھا لیکن آج بڑے بڑے علماء اور محدثین میرے پاس بیٹھے ہوئے ہیں۔جو بچپن میں محنت کرتا ہے اﷲ اسی کو عزّت دیتا ہے ؎
سخت حالات میں جو پل کے جواں ہوتا ہے
اس کے سینے میں ارادوں کا جہاں ہوتاہے
اسی لیے جو بچپن ہی سے مال دار ہوں وہ ذرا کم محنت کرتے ہیں، عموماً غریبوں کے بچے بڑے عالم ہوئے ہیں۔ روح المعانی جیسی تفسیر لکھنے والے علّا مہ آ لو سی رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ