Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

22 - 34
انسان کی شکل میں آیا اور ان سے کہا کہ اے مدینہ کے لوگو! تم نے جہاد میں نبی پر جانیں دیں، تمہاری بیویاں بیوہ ہوئیں،بچے یتیم ہوئے لیکن آج تمہارا نبی اپنے مکہ والوں کو، برادری والوں کو، وطن والوں کو زیادہ نواز رہا ہے۔ شیطان کا کام یہی ہوتا ہے کہ ورغلاتا ہے، اختلاف پیدا کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے جبرئیل علیہ السلام کو بھیجا کہ اے نبی! آپ جلدی سے اس  فتنے کا  رَد کردیجیے ورنہ شیطان نے اختلاف کا بیج بونا شروع کردیاہے۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے اسلام لانے والے مکہ کے نوجوانوں کو اونٹ بکریاں دیں تو شیطان نے مدینہ والوں کو بھڑکایا کہ دیکھا نبی نے اپنے مکہ کی برادری کو، قریشیوں کو مال دیا اور ہم لوگوں کو کچھ نہیں دیا جبکہ ہم نے جہاد میں اپنی بیویوں کو بیوہ اور بچوں کویتیم کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرئیل علیہ السلام نے اس مرض کی اطلاع دی کہ جلدی اس کا علاج کیجیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر خطبہ دیا۔ وہ خطبہ ایسا تھا کہ صحابہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اُن کی داڑھیوں سے نیچے گر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اے مدینہ کے انصار! بے شک میں نے مکہ کے نئے اسلام والے نوجوانوں کے دلوں کو خوش کرنے کے لیے کچھ مال و اسباب دیا تاکہ ان کے دلوں میں اللہ و رسول کی محبت بڑھ جائے، جس کو اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میںوَ الۡمُؤَلَّفَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ 6؎  فرمایا ہے کہ جو نیا نیا اسلام لائے تو اس کے دل کو خوش کرنے کے لیے، اس کو اسلام سے قریب کرنے کے لیے کچھ ہدیہ وغیرہ دے دیا کرو تو میں نے قرآن کے حکم پر عمل کیا ہے لیکن شیطان نے تم کو بہکادیا کہ میں نے برادری کے طور پر، وطنیت کی بنیاد پر مکہ والوں کو دیا ہے تو یاد رکھو ! یہ لوگ تو اونٹ بکریاں لے کر مکہ چلے جائیں گے اور مدینہ کے انصار تم اللہ کے رسول کو لے کر اپنے ساتھ مدینہ جاؤگے۔ کیا اللہ کا رسول تمہارے لیے اونٹ و بکریوں سے بہتر نہیں؟ اﷲ کا رسول ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گا، اس کی قبر تمہارے شہر مدینے میں بنے گی، میرا جینا مرنا ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوگا۔ اس بات پر صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اتنا روئے کہ اُن کے آنسو گالوں سے پھسل کر ان کی داڑھیوں سے نیچے گرنے لگے۔
چناں چہ اختلافی باتوں میں نہ پڑنے والے صوفیاء سے دین زیادہ پھیلا ہے مگر کون سے
_____________________________________________
6؎   التوبۃ:60
Flag Counter