Deobandi Books

دار فانی میں آخرت کی تیاری

ہم نوٹ :

9 - 34
بکریاں بیٹھی ہوئی ہیں، بکریوں نے کہا کہ دیکھو تم داڑھی نہ رکھنا، یہ ہماری اکثریت کی رائے ہے اور شیر اکیلا ہے وہ کہہ رہا ہے خبردار!داڑھی رکھنی پڑے گی۔ تو اس وقت آپ اکثریت کی بات پرعمل کریں گے یا تنہا شیر کو اہمیت سے دیکھیں گے؟ تنہا شیر کا ایک ووٹ ہے اور بکریوں کے ایک ہزار ووٹ ہیں۔ اگر اس وقت الیکشن کرائیں تو آپ جمہوریت پر عمل کریں گے یا تنہا شیر کی حکومت کو تسلیم کریں گے؟
اگر تم نے اپنے نبی کی سنت پر عمل کیا، شریعت کے مطابق سادگی سے شادی کی اور گانا باجا نہیں کیا، ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کرائی، پاجامہ ٹخنے سے اُوپر کرلیا، مُلَّا بن گئے تو ایک ہزار بکریاں دھمکی دیں کہ ہم رات بھر مَیں مَیں چلَّائیں گی اور تم کو سونے نہیں دیں گی، اگر مُلَّا بن گئے تو برادری سے تمہارا حقہ پانی بند کردیں گی لیکن اُدھر شیر کہتا ہے کہ میں اکثریت میں نہیں ہوں، میری تعداد صرف ایک ہے لیکن میں حکم دیتا ہوں کہ تم کو داڑھی رکھنی پڑے گی، جیسے میں نے داڑھی رکھی ہے۔ شیر کی داڑھی ہوتی ہے اور پٹھے بال بھی ہوتے ہیں۔ تو شیر کہے کہ میں تنہا ہوں لیکن میری تنہائی کو مت دیکھو، میں اگر ایک دفعہ زور سے دھاڑ دوں تو ایک ہزار بکریاں زندہ نہیں رہیں گی، سب کے کلیجے پھٹ جائیں گے۔ تو آپ نے دیکھاکہ طاقت ایسی چیز ہے۔ شیر کی طاقت پر آپ ایمان لے آئے اور اکثریت کے الیکشن بھول گئے۔ آج لوگ کہتے ہیں کہ صاحب برادری کی اکثریت داڑھی نہیں رکھتی، اس لیے ہم کیا کریں، جدھر زیادہ دنیا ہوتی ہے اُدھر کی چال چلنی پڑتی ہے۔ مفتی اعظم پاکستان کو اللہ جزائے خیر دے، مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آگیا۔ فرمایا زمانہ سے کیوں ڈرتے ہو؟ زمانہ مخلوق ہے خالق نہیں ہے اور پھر یہ شعر پڑھا     ؎
ہم  کو  مٹا سکے   یہ           زمانے  میں  دم   نہیں
ہم سے زمانہ خود  ہے زمانے سے ہم  نہیں
ہم زمانہ بناتے ہیں، زمانہ انسان بناتا ہے، اگر ہم سب نیک بن جائیں تو سنت کا زمانہ زندہ ہوجائے گا۔ تو دوستو! آپ یہ سوچو کہ شیر کی طاقت زیادہ ہے یا اللہ کی ؟ شیر مخلوق ہے یا خالق؟ اللہ تو شیر کا خالق ہے، شیر کی آواز میں اثر اللہ نے رکھا ہے، جب وہ دھاڑتا ہے تو زمین ہل جاتی ہے۔ میں
Flag Counter