فیضان رحمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ آپ نے ان کے افادے کے لیے ان کے ساتھ برتاؤ میں ایسی نرمی اختیار فرمائی، لہٰذا اگر کبھی آپ کے حکم میں ان سے کوتاہی ہوجائے تو آپ ان کو معاف کردیا کریں اور جن سے خدائے تعالیٰ کے حکم میں کوتاہی ہوگئی ہو ان کے لیے بھی اﷲ تعالیٰ سے استغفار کرلیجیے،اﷲ تعالیٰ سے ان کے لیے مغفرت مانگ لیجیے، گو اﷲ تعالیٰ نے ان کی لغزشوں کو معاف فرما دیا مگر اے نبی! آپ کا استغفار فرمانا یہ علامت ہوگی آپ کی زیادہ شفقت کی اور آپ کی شفقت سے ان کو زیادہ تسلی ہوگی۔ اور آگے فرماتے ہیں: وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ آپ بدستور ان سے مشورہ لیتے رہا کیجیے اگرچہ اﷲ و رسول ان کے مشورے سے بے نیاز ہیں لیکن آپ کے مشورہ لینے سے ان کی۶دلجوئی ہوگی اور ان کے دل میں اﷲ ورسول کی محبت بڑھے گی۔ اور آگے ہے: فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ 9؎اس آیت کی تفسیر میں حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اے نبی! آپ مشورہ کرلینے کے بعد جب پکا ارادہ کرلیں تو پھر اس پر عمل کریں،کیوں کہ پھر وہی حق ہے ،پھر چاہے آپ کے ساتھ کوئی ہو یا نہ ہو آپ ا ﷲ پر بھروسہ رکھیے۔ اﷲ تعالیٰ متوکلین سے محبت رکھتا ہے۔ آیتِ بالا سے ایک مسئلے کا استنباط حضرت حکیم الامت نے بیان القرآن میں اس آیت سے ایک مسئلہ لکھا ہے کہ اس سے معلوم ہوا کہ اُمورِ انتظامیہ متعلقہ بالرائے و المشورہ میں کثرتِ رائے کا ضابطہ محض بے اصل ہے ورنہ یہاں عزم میں یہ قید ہوتی کہ بشرطیکہ آپ کا عزم کثرتِ رائے کے خلاف نہ ہو۔ بس اب دعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ اور حکیم الامت کا رسالہ _____________________________________________ 9؎اٰلِ عمرٰن:۱۵۹