Deobandi Books

فیضان رحمت الہیہ

ہم نوٹ :

11 - 34
ہیں، مار پٹائی ہوتی ہے۔ آج جو لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان کیوں ذلیل ہیں؟ تو اپنے اعمال کو دیکھو۔ اگر ہمارا یہ دل قیمتی ہوجائے تو ان شاء اﷲ تعالیٰ ہمارے بڑے بکسے کی حفاظت اﷲ تعالیٰ کریں گے، اگر ایمان و یقین اور تقویٰ کے موتی دل میں آجائیں تو پھر اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بڑے بکسے کی حفاظت غیب سے ہوگی۔
اﷲ والوں پر فدا ہونے کا انعام
پھر ایسا شخص سارے عالم سے مستغنی ہو جاتا ہے جس طرح حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدثِ دہلوی رحمۃاﷲ علیہ نے مغل بادشاہوں سے فرمایا تھا۔ آہ! دوستو! یہی کہتا ہوں کہ مولوی تو بہت سے ہوتے ہیں مگر مولیٰ والے مولوی کم ہوتے ہیں اور ایسے مولوی کو لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو مولی صاحب آئے ہیں، انہیں مولی گاجر کہتے ہیں ذرا مولی کا تلفظ تو صحیح کر لو، ارے بھائی! وہ مولی نہیں ہے، صحیح لفظ ہے مولوی اور مولوی کے معنیٰ ہیں مولیٰ والا۔ کیوں صاحب! لکھنوی کے معنیٰ کیا ہیں؟ لکھنؤ والا، دہلوی کے معنیٰ ہیں دہلی والا تو مولوی کا مطلب ہے مولیٰ والا۔ لیکن مولوی مولیٰ والا کب بنتا ہے؟ اس کو عزت کب ملتی ہے؟ مولانا رومی کے اس شعر سے سبق لیں   ؎
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تا غلامِ  شمس  تبریزی   نہ   شد
مولانا جلال الدین رومی اگرچہ شاہ خوارزم کے سگے نواسے تھے اور ان کی والدہ بڑی ہی مبارک تھیں ،حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے خواب اور بشارت سے عقد میں آئی تھیں، تو مولانا رومی شاہ خوارزم کے سگے نواسے اور بہت بڑے عالم تھے لیکن امت میں ان کی زیادہ عزت اور قدر نہیں ہوئی جب تک اُس زمانے کے ایک ولی اﷲ حضرت شمس الدین تبریزی کی صحبت میں نہیں بیٹھے، جب شمس الدین تبریزی کی صحبت اٹھائی، ان سے اﷲ تعالیٰ کی محبت سیکھی، ان کا بستر سر پر رکھا، یہ نہیں سوچا کہ میں مولانا صاحب ہوں، بادشاہ کا نواسہ ہوں، میں شیخ کا بستر کیوں اٹھاؤں؟ بس اﷲ کی محبت سیکھنے کے لیے شیخ کے بستر کو سر پر رکھا اور قونیہ میں شیخ کے پیچھے پیچھے پھرتے تھے۔ قونیہ آج بھی ترکی میں ہے اور وہاں مولانا رومی کی قبر ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
29 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
30 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
31 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
41 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 35
42 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 3
45 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 1
46 اہل اﷲ کی محبوبیت کا راز 9 1
47 اﷲ والوں پر فدا ہونے کا انعام 11 1
48 بدون صحبتِ شیخ کوئی صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 12 1
49 اہل اﷲ کی اہانت کرنے سے سوءِ خاتمہ کا اندیشہ ہے 13 1
50 مومن کی قیمت اس کے دردِ نسبت سے ہے 13 1
51 حسنِ فانی کا انجام 15 1
52 محبت فی اللہ کا انعام 16 1
53 بندوں کا سکون آغوشِ رحمتِ الٰہی میں ہے 17 1
54 راہ بر کے بغیر راستہ طے نہیں ہوسکتا 19 1
55 شیخ حماد رحمۃ اﷲ علیہ کا ارشاد 21 1
56 دینی خُدّام کے لیے حفاظتِ صحت نہایت ضروری ہے 22 1
57 اﷲ تعالیٰ سے قوی اور صحیح تعلق ضروری ہے 23 1
58 فیضانِ رحمتِ الٰہیہ کی علامت 24 1
59 بیویوں سے بد اخلاقی کا انجام 25 1
60 بیویوں کی دلجوئی کرنا سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے 26 1
61 دینی خُدّام پر شانِ رحمت غالب ہونی چاہیے 27 1
62 قبولیتِ دعا کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں 28 1
63 بندوں کی لغزشوں کو معاف کرنا بھی رحمتِ حق کا فیضان ہے 29 1
64 آیتِ بالا سے ایک مسئلے کا استنباط 30 1
Flag Counter