فیضان رحمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
دو چیزوں کے ساتھ مانگیں کہ اے اﷲ! اپنا قوی تعلق نصیب فرما، اے اﷲ! اپنا صحیح تعلق نصیب فرما۔ صحیح تعلق کے کیا معنیٰ ہیں؟ جس میں اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا زہر استیراد نہ ہوتا ہو، جس شخص کو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی فکر نہ ہو، تلاوت کرتا ہے، روزانہ پانچ پارے پڑھتا ہے، نفلیں بھی خوب پڑھ رہا ہے، درود شریف تین ہزار مرتبہ پڑھ رہا ہے لیکن جب سڑک پر جاتا ہے تو بس اسٹاپ پر کسی عورت کو نہیں چھوڑتا، غیبت کرنے سے باز نہیں آتا، جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتا، مسلمانوں کو دھوکا دینے سے باز نہیں آتا، ماں باپ کے ساتھ لڑنے میں ذرا بھی کمی نہیں کرتا، تسبیح برابر کھٹاکھٹ چل رہی ہے اور ماں باپ کو ایسا تلخ جواب دے رہا ہے کہ بے چارے ماں باپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ جاتے ہیں کہ ہائے اس ظالم اولاد سے تو بے اولاد ہی اچھے تھے، بیوی پر غصہ آیا تو کچھ خیال نہ کیا کہ ہماری بھی بیٹیاں ہیں۔ فیضانِ رحمتِ الٰہیہ کی علامت اب اس آیت کا ترجمہ سن لیجیے جو میں نے شروع میں تلاوت کی۔ اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللہِ لِنۡتَ لَہُمۡ اے نبی( صلی اﷲ علیہ وسلم )!آپ صحابہ پر نہایت رحم دل، انتہائی نرم اور شفیق ہیں، آپ کی یہ رحمت اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے فیض سے ہے، آپ اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے سبب اپنے صحابہ پر رحم دل ہیں۔ معلوم ہوا کہ مخلوق پررحم دل ہونا اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہے، انسان خود اپنے کو بڑا نہ سمجھے کہ میں بڑا مہربان ہوں، اﷲ تعالیٰ کی توفیق سے دل نرم ہوتاہے، یہ بھی اﷲ تعالیٰ کا کرم ہوتا ہے، جس شخص کے مزاج میں رحمت کی شان غالب ہوجائے تو سمجھ لو اﷲ تعالیٰ کا اس پر خصوصی کرم ہے، اور وہ کرم جو اﷲ نے اپنے نبی پر فرمایا تھا وہ ایک ادنیٰ اُمتی پر بھی ہورہا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اے نبی( صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ اﷲ ہی کی رحمت کے سبب سے ان پر رحم دل ہیں یعنی رحمۃ للعالمین کی رحمت ارحم الراحمین کی رحمت کے فیضان سے ہے۔ سبحان اﷲ! اﷲ تعالیٰ نے کیا آیت نازل فرمائی کہ اﷲ کی رحمت ہی سے آپ نرم ہیں، کیا مطلب کہ خطاؤں کو معاف کرنا اور مخلوق پر مہربان ہونا یہ اُسی کو نصیب ہوتا ہے جس کے دل پر اﷲ تعالیٰ کی شانِ رحمت کا فیضان ہو ورنہ آدمی اپنی بد اخلاقیوں کے لیے ہزاروں نکتے نکال