فیضان رحمت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
دعائے مغفرت کرتے ہیں اور جب آپس میں مصافحہ کرتے ہیں تو ستر ہزار فرشتے دعا کرتے ہیں کہ اے اﷲ!یہ آپ کے لیے مل رہا ہے، اس کو اپنے سے ملا دیجیے۔ دیکھا آپ نے فرشتے بھی اس محبت کی قدرکرتے ہیں،اور دنیاوی محبت کی قدر کا حال دیکھ لو کہ ہر طرف سے لے دے ہورہی ہے، لعنت پڑ رہی ہے، صحت بھی خراب، گردے بھی خراب،آنکھیں بھی خراب،سر میں چکر، کمر میں درد، پنڈلی میں اینٹھن، سر سے پیر تک بیمار۔ دنیاوی محبت کے بیماروں کا یہ حال ہے۔ تو خواجہ صاحب نے حضرت تھانوی سے پوچھا کہ حضرت مجھ سے ایک آدمی نے کہا کہ آپ کے شیخ تو بڑے صحت مند ہیں،یہ کون سا کشتہ اور جڑی بوٹی کھاتے ہیں، کون سا معجون کھاتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ یہ آدمی خبطی معلوم ہوتا ہے، اس سے کہہ دینا کہ میں ایک بہت قیمتی کشتہ کھاتا ہوں اس جڑی بوٹی اور کشتہ کا نام ہے تعلق مع اﷲ یعنی اﷲ تعالیٰ سے تعلق۔ جس کے قلب کو اﷲ تعالیٰ سے قوی تعلق ہوجاتا ہے اس کو سوکھی روٹی بھی لگتی ہے۔ ماں کی گود میں بچہ سوکھی روٹی کھا کر بھی صحت مند رہتا ہے اور ماں کے مرجانے کے بعد سوتیلی ماں کچھ بھی کھلا دے اس کی صحت کا اس کے چہرے سے پتا چل جاتا ہے کہ اس کی ماں نہیں ہے۔ بندوں کا سکون آغوشِ رحمتِ الٰہی میں ہے میں نے کعبہ شریف میں دیکھا کہ ایک بچہ گم ہوگیا اور وہ بچہ ماں کی یاد میں اتنا چیخ چیخ کر رو رہا تھا کہ اندیشہ تھا کہ شاید روتے روتے مرجائے گا، حرمِ کعبہ کے اندر ساری دنیا کی مائیں تھیں، ہرزبان بولنے والی ماں تھی، الجزائر کی، تیونس کی، سوڈان کی، مراکش کی، نائیجیریا کی، ملایئشیا کی، انڈونیشیا کی، ہندوستان کی، پاکستان کی، بنگلہ دیش کی، ساری ماؤں نے اسے گود میں لے کر پیار کرنا چاہا کہ یہ خاموش ہوجائے مگر وہ روتے روتے بے ہوش ہونے کے قریب ہورہا تھا کہ اتنے میں ایک شُرطے نے (وہاں پولیس والے کو شرطہ کہتے ہیں) بچے کو اُٹھایا اور چیخ کر آواز لگائی کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ ادھر بچے کی ماں بھی پاگل ہورہی تھی، وہ بھی اسے تلاش کررہی تھی ؎ مری گم گشتگی پر خود مری منزل پریشاں ہے یہ بڑی عبرت کا واقعہ ہے اور میرا چشم دید ہے، میں وہیں کعبہ میں تھا جب وہ بچہ چِلاّ رہا تھا جس کی ماں اس سے دور ہوگئی تھی اور وہ ماں کی گود سے محروم ہوگیا تھاتو ساری دنیا کی ماؤں نے اس کا