Deobandi Books

فیضان رحمت الہیہ

ہم نوٹ :

18 - 34
چما لیا، گود میں لیا، تھپکیا ں دیں، اس پر کیا کیا عنایتیں کیں مگر اس کو چین نہ آیا لیکن جب اس کی اصلی ماں آئی اور اس نے جیسے ہی بچے کو گود میں لیا تو اس کا سارا رونا دھونا ختم ہوگیا، اسے چین آگیا۔ اُس وقت مجھے اپنا ایک شعر یاد آگیا   ؎
آتی  نہیں  تھی  نیند   مجھے   اضطراب   سے 
ان  کے  کرم  نے  گود  میں  لے  کر   سلا دیا
ایک صاحب نے کہا کہ جب میں اﷲاﷲ کرتا ہوں تو نیند آجاتی ہے جبکہ مجھے چھ مہینے سے نیند ہی نہیں آرہی تھی۔ میں نے کہا کہ اس کی وجہ سن لو، ساری دنیا تمہیں پیار کررہی تھی لیکن تم اﷲ سے دور تھے، جیسے بچہ جب دوسری ماؤں کی گود میں تھا، اپنی اصلی ماں سے نہیں ملا تھا اس وقت تک بے چین تھا اور جیسے ہی اپنی ماں کی گود میں پہنچا تو فوراً سوگیا، تو اصلی پالنے والا، ماں سے زیادہ محبت کرنے والا تو ربّا ہے۔ اﷲ تعالیٰ مولانا رومی کو جزائے خیر دے، فرماتے ہیں    ؎
تشنگاں  گر  آب  جویند  از  جہاں 
آب   ہم    جوید    بعالم    تشنگاں
اگر دنیا میں پیاسے پانی کو تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ اگر کوئی اﷲکی طرف ایک بالشت بڑھتا ہے تو اﷲ ایک ہاتھ بڑھتا ہے اور جو ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو اﷲ اس کو دوڑ کر اُٹھالیتے ہیں۔ 
حکیم الامت فرماتے ہیں کہ سلوک کے لیے اتنا کافی ہے کہ تم اﷲ کے راستے میں کچھ چلنا شروع کردو جیسے دو ڈھائی سال کا چھوٹا بچہ ابھی صحیح سے چل نہیں پاتا، باپ کہتا ہے کہ بیٹا چلو تو وہ کانپتا ہوا، گرتا ہوا چلتا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ اب گرے گا اب گرے گا مگر باپ اسے دیکھ دیکھ کر مزہ لے رہا ہے اور جب وہ گرنے لگتا ہے تو دوڑ کر جلدی سے اس کو اُٹھا کر پیار کرنے لگتا ہے۔ اگر ابّا کو یہ محبت ہے تو ربّا کو اس سے بے شمار زیادہ محبت ہے، بس کسی اﷲ والے کے مشورے سے اﷲ کا نام لینا شروع کردو،کیوں کہ جو لوگ مشورہ کے بغیر ذکر کرتے ہیں تو اﷲ کے نام کا مزہ پاکر بعض وقت زیادہ ذکر کرلیتے ہیں جیسے ڈاکٹر کہے کہ بھئی آپ آدھا سیر دودھ پینا اور وہ ڈیڑھ کلو پی جائے تو دست لگ جائیں گے کہ نہیں؟
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
29 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
30 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
31 امور عشرہ برائے اصلاح معاشرہ 32 28
41 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 35
42 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 3
45 اصلی عقل مند کون لوگ ہیں؟ 8 1
46 اہل اﷲ کی محبوبیت کا راز 9 1
47 اﷲ والوں پر فدا ہونے کا انعام 11 1
48 بدون صحبتِ شیخ کوئی صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 12 1
49 اہل اﷲ کی اہانت کرنے سے سوءِ خاتمہ کا اندیشہ ہے 13 1
50 مومن کی قیمت اس کے دردِ نسبت سے ہے 13 1
51 حسنِ فانی کا انجام 15 1
52 محبت فی اللہ کا انعام 16 1
53 بندوں کا سکون آغوشِ رحمتِ الٰہی میں ہے 17 1
54 راہ بر کے بغیر راستہ طے نہیں ہوسکتا 19 1
55 شیخ حماد رحمۃ اﷲ علیہ کا ارشاد 21 1
56 دینی خُدّام کے لیے حفاظتِ صحت نہایت ضروری ہے 22 1
57 اﷲ تعالیٰ سے قوی اور صحیح تعلق ضروری ہے 23 1
58 فیضانِ رحمتِ الٰہیہ کی علامت 24 1
59 بیویوں سے بد اخلاقی کا انجام 25 1
60 بیویوں کی دلجوئی کرنا سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے 26 1
61 دینی خُدّام پر شانِ رحمت غالب ہونی چاہیے 27 1
62 قبولیتِ دعا کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں 28 1
63 بندوں کی لغزشوں کو معاف کرنا بھی رحمتِ حق کا فیضان ہے 29 1
64 آیتِ بالا سے ایک مسئلے کا استنباط 30 1
Flag Counter