عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
علامہ سید سلیمان ندوی مولانا ظفراحمد عثمانی کے صدقے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے بیعت ہوئے ورنہ یہ تھانہ بھون کا مذاق اُڑاتے تھے۔ ایک دن مولانا ظفر احمد عثمانی نے انہیں خط میں مولانا رومی کا یہ شعر لکھا ؎ قال را بگذار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پامال شو اے علامہ سید سلیمان ندوی! میں جانتا ہوں کہ شرقِ اوسط میں تمہارے نام کا غلغلہ ہے لیکن چند دن کسی اللہ والے کی صحبت میں بھی رہ کر دیکھ لو، حضرت سید سلیمان ندوی فوراً تھانہ بھون پہنچ گئے اوروہاں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب اور مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب کے ساتھ ایک مجلس میں حکیم الامت حضرت تھانوی کی صحبت اٹھائی پھر فرمایا کہ آہ! ہم جس علم پر ناز کرتے تھے آج معلوم ہوا کہ اصل علم تو اس بوریا نشین کے پاس ہے، ہمارا علم ان کے سامنے گرد ہے، پھر روتے ہوئے اشکبارآنکھوں سے یہ اشعار پڑھے ؎ جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہواآج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا اور جب حضرت کے مشورے سے اللہ اللہ کیا تو فرمایا ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے وعدہ آنے کا شبِ آخر میں ہے صبح سے ہی انتظارِ شام ہے پھر فرمایا کہ جس کی صحبت کو ہم حقیر سمجھتے تھے، جس کا ہم مذاق اُڑاتے تھے اے دنیا والو! آج سید سلیمان ندوی ببانگِ دُہل یہ اعلان کرتا ہے کہ حکیم الامت تھانوی کی قدر کرلو ؎