Deobandi Books

عظمت صحابہ

ہم نوٹ :

26 - 42
اِذَا رَاَیْتُمُ الَّذِیْنَ یَسُبُّوْنَ اَصْحَابِیْ  فَقُوْلُوْا لَعْنَۃُ اللہِ عَلٰی شَرِّکُمْ24؎
جن کو تم دیکھو کہ قلم یا زبان سے صحابہ پر تنقید کرتے ہیں، ان کی بُرائی کرتے ہیں تو تم کہو کہ لعنت ہو تمہارے شر پر۔ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَللہَ اَللہَ  فِیْ اَصْحَابِیْ لَا تَتَّخِذُوْھُمْ غَرَضًا مِّنْ بَعْدِیْ
فَمَنْ اَحَبَّھُمْ فَبِحُبِّیْ اَحَبَّھُمْ وَ مَنْ اَبْغَضَھُمْ فَبِبُغْضِیْ اَبْغَضَھُمْ25؎
میرے اصحاب کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، میرے اصحاب کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، میرے بعد ان کو نشانۂ ملامت نہ بنانا پس جس شخص نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔ علامہ آلوسی نے فرمایا کہ جس کو صحابہ کی مدح و تعریف سے، ان کی عظمتوں سے، ان کی رفعتِ شان سے انقباض ہوتا ہو، دُکھ پہنچتا ہو، وہ اپنے ایمان کی خیر منائے اور اِس کی دلیل قرآنِ پاک کی یہ آیت ہے: لِیَغِیۡظَ بِہِمُ  الۡکُفَّارَ۔صحابہ کی تعریف سے جن کو غیظ آئے، چہرہ مرجھا جائے تو سمجھ لو کہ اس پر لِیَغِیۡظَ بِہِمُ  الۡکُفَّارَ کا کچھ عکس آگیا ہے، اس کے اندر خطرناک مرض موجود ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ تو صحابہ کی تعریف فرمارہے ہیں:
مُحَمَّدٌ  رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ  عَلَی الۡکُفَّارِ  رُحَمَآءُ  بَیۡنَہُمۡ تَرٰىہُمۡ  رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ  فَضۡلًا مِّنَ  اللہِ  وَ رِضۡوَانًا ۫ سِیۡمَاہُمۡ  فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ  مِّنۡ  اَثَرِ السُّجُوۡدِ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُہُمۡ  فِی التَّوۡرٰىۃِ ۚۖۛ وَ مَثَلُہُمۡ  فِی الۡاِنۡجِیۡلِ26؎
یعنی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ا ن کی خوبیاں یہ ہیں کہ وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں اور آپس میں ایک دوسرے پر نہایت رحم دل ہیں، ان کو دیکھوگے کہ کبھی رکوع میں ہیں، کبھی سجدے میں ہیں غرض وہ اﷲ کے فضل اور خوشنودی کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں، سجدوں کے اثر سے ان کے دل کا نور ان کے چہروں سے نمایاں ہے اور توریت اور انجیل میں ان کی تعریفیں مذکور ہیں۔
_____________________________________________
24؎   جامع الترمذی:225/2، باب فی من سب اصحٰب النبی صلی اللہ علیہ وسلم،ایج ایم سعید
25؎         جامع الترمذی:225/2، باب فی من سب اصحٰب النبی صلی اللہ علیہ وسلم،ایج ایم سعید
26؎   الفتح:29
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دینی مجلس میں اُونگھنا غفلت کی علامت ہے 8 1
3 اہل اللہ کی اچھی نظر لگنے کے ثمرات 10 1
4 تواضع کے معنیٰ اور اس کا طریقِ حصول 11 1
5 اﷲ کیسے ملتا ہے؟ 11 1
6 اہل اﷲ سے کیسا تعلق ہونا چاہیے؟ 13 1
7 اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ پاک سے تعلق کی لذت 13 1
8 حدیث کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرَاءُ کی تشریح از مولانا گنگوہی 14 1
9 درود شریف سے پہلے استغفار پڑھنے کی حکمت 15 1
10 اﷲ تعالیٰ نے علماء کو اہلِ ذکر کیوں فرمایا؟ 16 1
11 دوستی کا اصل حق 16 1
12 چھینک آنے پر الحمد ﷲ کہنے کی حکمت 17 1
13 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی غشی کی وجد آفریں توجیہ 17 1
14 صحابہ کا مقامِ عشق 18 1
15 نعمت دینے والا نعمت سے افضل ہے 19 1
16 اسلام میں عورتوں کے حقوق 21 1
17 آدابِ شیخ 22 1
18 اﷲ والوں کو احترام کی نظر سے دیکھنے پر اﷲ ملتا ہے 22 1
19 تقویٰ اہلِ تقویٰ سے ملتا ہے 22 1
20 حصولِ تقویٰ کے لیے اہلِ تقویٰ کی کتنی صحبت درکار ہے؟ 24 1
21 حصولِ تقویٰ کے لیے مجاہدے کی اہمیت 24 1
22 صحبتِ اہل اﷲ پر ایک الہامی مضمون 25 1
23 عظمت و مناقبِ صحابہ 25 1
24 آیت وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا …الخ کی تفسیر 27 1
25 پہلی تفسیر …رضائے الٰہی کی تلاش میں مشقت اُٹھانے والے 27 24
26 دوسری تفسیر …دین کی نصرت میں تکلیف اٹھانے والے 28 24
27 تیسری تفسیر …تعمیلِ احکامِ الٰہیہ میں مشقت اٹھانے والے 28 24
28 چوتھی تفسیر …اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی تکلیف اُٹھانے والے 28 24
29 محسنین سے کیا مراد ہے؟ 29 1
30 تمام صحابہ پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کی دلیل 29 1
31 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا تعلق مع اﷲ منصوص بالقرآن ہے 30 1
32 راہِ سلوک میں مرشدِ کامل کی ضرورت 31 1
33 اﷲ کو پانے کا مختصر راستہ 32 1
34 نقوشِ کتب پر عمل کے لیے نفوسِ قطب کی اہمیت 32 1
35 نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ 35 1
36 ولایت کی بنیاد کا اہم میٹیریل تقویٰ ہے 36 1
Flag Counter