عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
اِذَا رَاَیْتُمُ الَّذِیْنَ یَسُبُّوْنَ اَصْحَابِیْ فَقُوْلُوْا لَعْنَۃُ اللہِ عَلٰی شَرِّکُمْ 24؎جن کو تم دیکھو کہ قلم یا زبان سے صحابہ پر تنقید کرتے ہیں، ان کی بُرائی کرتے ہیں تو تم کہو کہ لعنت ہو تمہارے شر پر۔ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اَللہَ اَللہَ فِیْ اَصْحَابِیْ لَا تَتَّخِذُوْھُمْ غَرَضًا مِّنْ بَعْدِیْ فَمَنْ اَحَبَّھُمْ فَبِحُبِّیْ اَحَبَّھُمْ وَ مَنْ اَبْغَضَھُمْ فَبِبُغْضِیْ اَبْغَضَھُمْ 25؎میرے اصحاب کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، میرے اصحاب کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، میرے بعد ان کو نشانۂ ملامت نہ بنانا پس جس شخص نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔ علامہ آلوسی نے فرمایا کہ جس کو صحابہ کی مدح و تعریف سے، ان کی عظمتوں سے، ان کی رفعتِ شان سے انقباض ہوتا ہو، دُکھ پہنچتا ہو، وہ اپنے ایمان کی خیر منائے اور اِس کی دلیل قرآنِ پاک کی یہ آیت ہے: لِیَغِیۡظَ بِہِمُ الۡکُفَّارَ ۔صحابہ کی تعریف سے جن کو غیظ آئے، چہرہ مرجھا جائے تو سمجھ لو کہ اس پر لِیَغِیۡظَ بِہِمُ الۡکُفَّارَ کا کچھ عکس آگیا ہے، اس کے اندر خطرناک مرض موجود ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ تو صحابہ کی تعریف فرمارہے ہیں: مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ تَرٰىہُمۡ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا ۫ سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُہُمۡ فِی التَّوۡرٰىۃِ ۚۖۛ وَ مَثَلُہُمۡ فِی الۡاِنۡجِیۡلِ 26؎یعنی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ا ن کی خوبیاں یہ ہیں کہ وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں اور آپس میں ایک دوسرے پر نہایت رحم دل ہیں، ان کو دیکھوگے کہ کبھی رکوع میں ہیں، کبھی سجدے میں ہیں غرض وہ اﷲ کے فضل اور خوشنودی کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں، سجدوں کے اثر سے ان کے دل کا نور ان کے چہروں سے نمایاں ہے اور توریت اور انجیل میں ان کی تعریفیں مذکور ہیں۔ _____________________________________________ 24؎جامع الترمذی:225/2، باب فی من سب اصحٰب النبی صلی اللہ علیہ وسلم،ایج ایم سعید 25؎جامع الترمذی:225/2، باب فی من سب اصحٰب النبی صلی اللہ علیہ وسلم،ایج ایم سعید 26؎الفتح:29