عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
حکیم الامت نے اس کی یہ تفسیر فرمائی ہے کہ تم ہم کو یاد کرو اطاعت کے ساتھ، ہم تم کو یاد کریں گے عنایت کے ساتھ۔ اگر اطاعت نہیں ہے تو سبحان اللہ بھی قبول نہیں، جماعت سے نماز ہورہی ہے اور تم الگ بیٹھ کر سبحان اللہ پڑھ رہے ہو، عورت سامنے ہے اور تم نظر بچانے کی بجائے ماشاء اللہ ماشاء اللہ کہہ رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو کیا جمال دیا ہے، یہ اطاعت ہے؟ حرام نمک چکھنا جائز ہے؟ البتہ اپنی بیوی کا نمک چکھنا حلال ہے لیکن اس کی بھی اتنی محبت نہ ہو کہ قیسِ ثانی بن جاؤ اور اﷲ کو بھول جاؤ۔ مفسرِ عظیم علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کو مقدم فرمایا اور شکر کو مؤخر فرمایا تو اس سے تصوف کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہوگیا کہ نعمتوں سے زیادہ نعمت دینے والے کو یاد کرو، جو نعمت دیکھ کر منعم سے غافل ہوجائے، مال و دولت اور نوٹوں کی گڈیاں دیکھ کر اﷲ سے غافل ہوجائے، حب جاہ کی وجہ سے اﷲ سے غافل ہوجائے کہ سارا بنگلہ دیش اُس کو سلام کرے، جاہ کا نشہ ہو یا مال کا یا حسن کا اگر وہ خدا تعالیٰ سے غافل کردے تو ایسا شخص ولایتِ عظمٰی سے محروم رہے گا۔ علامہ آلوسی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کو شکر پر کیوں مقدم کیا: فَاِنَّ اللہَ تَعَالٰی قَدَّمَ ذِکْرَہٗ عَلٰی شُکْرِہٖ لِاَ نَّ حَاصِلَ الذِّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ وَاِنَّ حَاصِلَ الشُّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالنِّعْمَۃِ فَلْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ اَفْضَلُ مِنَ الْاِشْتِغَالِ بِالنِّعْمَۃِ 14؎یعنی جب نعمت دینے والے کا حکم آجائے تو نعمتوں کو چھوڑ کر نعمت دینے والے کی محبت اور اطاعت میں لگ جاؤ، حسین و جمیل عورت سامنے آجائے، حسین و جمیل لڑکا سامنے ہو لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمان اس وقت نہ بھولو یعنی نگاہوں کی حفاظت کرو، اگر حسین لڑکا سامنے آجائے تو یہ کہو کہ اس کا حسن و جمال اس کی بیوی کو مبارک ہو۔ _____________________________________________ 14؎روح المعانی:19/2،البقرۃ (152)،داراحیاءالتراث،ذکرہ بلفظ لأن فی الذکر اشتغالا بذاتہ تعالٰی وفی الشکر اشتغالا بنعمتہٖ والاشتغال بذاتہ تعالٰی اولٰی من الاشتغال بنعمتہٖ