Deobandi Books

نسبت مع اللہ کے آثار

ہم نوٹ :

7 - 42
پیدا کرنے کی دو حکمتیں ہیں: ایک یہ کہ اگر گناہوں کے تقاضے نہ ہوتے تو سب انسان فرشتے ہوجاتے پھر انسان کو پیدا کرنے کے کیا معنیٰ تھے؟ اور نمبر دو یہ کہ تقویٰ کی بریانی ہی نہ پکتی، تقویٰ کی بریانی پکتی ہی مادّۂ فجور کے ایندھن سے ہے بشرطیکہ اس ایندھن کو اﷲ کے خوف کے چولہے میں جلایا جائے، ایندھن کھایا تھوڑی جاتا ہے۔ جو گناہوں کے تقاضوں پر عمل کرلیتا ہے گویا اس نے وہ ایندھن کھا لیا جو اللہ تعالیٰ نے پکانے کے لیے دیا تھا۔
اگر کسی شخص کو کوئی کریم یہ کہہ دے کہ چاول لے لو، گھی لے لو، گوشت لے لو، لکڑی اور کوئلہ بھی لے لو اور بریانی پکا لو یعنی مادّۂ بریانی بھی لے لو اور مادّۂ ایندھن بھی لے لو تو کیا آپ اس کو یہ کہیں گے کہ کاش یہ چاول گوشت تو دے دیتا مگر لکڑی کوئلہ نہ دیتا یعنی آگ نہ دیتا لیکن آپ دونوں نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو مادّۂ فجور کو آپ بھی نعمت بنا سکتے ہیں،  مادّۂ فجور اپنی ذات کے اعتبار سے قبیح ہے یعنی قبیح لنفسہٖ ہے مگر اسی قبیح لنفسہٖ کو آپ محمود لغیرہٖ بنا سکتے ہیں جیسے لکڑی کا ایندھن فی نفسہٖ کوئی چیز نہیں ہے لیکن اس کو چولہے میں ڈال کر اس سے بریانی پکا لیتے ہیں۔ اور دوسری مثال سنیے: گوبر کتنا نجس ہے لیکن جب وہی گوبر خشک ہو کر اُپلا بن جاتا ہے تو اس کو چولہے میں ڈال کر اس پر کھا نا پکا لیتے ہیں، تو نجاستیں بھی کام آگئیں۔ اسی طرح مادّۂ فجور تقویٰ کے چولہے میں ڈالنے کے لیے دیا گیا ہے کھانے کے لیے نہیں دیا گیا، اسی لیے فجور کو مقدم فرمایا کہ اگر مادّۂ فجور کی آگ ہی نہیں جلے گی توتقویٰ کی بریانی کیسے پکے گی؟ موقوف علیہ پہلے پڑھایا جاتا ہے بخاری کادرس بعد میں دیا جاتا ہے، مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے اس لیے اس کو مقدم فرمایا کہ گناہ کے تقاضے پیدا ہوں اور ان کو روکو، ان پر عمل نہ کرو تو تقویٰ کا نور پید اہوگا، جب گناہ سے بچنے میں نفس کو تکلیف ہوگی تو روح میں فوراً نورِ تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔یہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ہیں۔ 
اور نور کیوں پیدا ہوتا ہے؟ کیوں کہ یہ بہت بڑا مجاہدہ ہے کہ گناہ سے بچنے میں نفس کے تقاضوں کو روکنے میں نفس کو بہت تکلیف ہوتی ہے، یہ بہت چلاّتا ہے، بہت شور مچاتا ہے کہ ملّا عورتوں کو دیکھنے سے منع کررہا ہے، اب جینے میں کیا مزہ رہے گا، یہ کیسا راستہ ہے کہ تمام خواہشات پر عمل کرنے سے چھُڑایا جارہا ہے،یہ کون سی زندگی ہے جس میں ایک حرام خواہش بھی پوری نہ ہو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 الہامِ فجور کے اسرار 6 1
4 حرام خواہشات کے انہدام سے نسبت مع اﷲ کی تعمیر ہوتی ہے 8 1
5 خواہشات کے ویرانے میں خزانۂ تقویٰ کی مثال 10 1
6 حرام خواہشات سے بچنے کا غم اُٹھانا ہی تقویٰ ہے 10 1
7 آیت وَ زِدْنٰھُمْ ھُدًی سے ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط 12 1
8 تزکیۂ نفس پر فلاح کا وعدہ ہے 13 1
9 اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ اﷲ تعالیٰ سے محبت کا عہد ہے 14 1
10 صحبتِ اہل اﷲ روح کی کلیوں کے لیے نسیمِ سحری ہے 15 1
11 عطائے نسبت کی علامات مع تمثیلات 17 1
12 خانقاہ تھانہ بھون کی اجمالی تاریخ 19 1
14 خانقاہ کے معنیٰ 20 1
15 شیخ کی اپنے بعض مرید پر خاص شفقت 21 1
16 بڑے پیر صاحب کا ارشاد 22 1
17 مولانا رومی کی مولانا حسام الدین سے محبت 22 1
18 آفتابِ نسبت مع اﷲ کو حسد کی خاک نہیں چھپا سکتی 24 1
19 گناہ کے تقاضوں سے گھبرانا نہیں چاہیے 24 1
20 حفاظتِ نظر پر حسنِ خاتمہ کی بشارت 25 1
21 نسبت مع اﷲ کے حصول کا واحد راستہ اہل اﷲ کی محبت ہے 26 1
23 اہل اﷲ کو آزمانا نادانی ہے 27 1
24 حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ اورذاذان کا واقعہ 29 1
25 ارواحِ عارفین کی مستی و سرشاری 30 1
26 عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں اور ان سے نجات کا طریقہ 31 1
27 توبہ سے رِند بادہ نوش بھی ولی اﷲ ہوجاتا ہے 28 1
Flag Counter