نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
اس وعظ کا تعارف اللہ تعالیٰ نے انسان کے نفس میں اچھے اور برے دونوں اخلاق رکھے ہیں۔ اگر انسان میں صرف اچھے اخلاق ہوتے تو پھر وہ فرشتہ ہوجاتا، انسان نہ رہتا ۔لہٰذا بُرے اخلاق رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ انسان اچھے اخلاق پر عمل کرے، برے اخلاق پر قابو پاکر متقی بنے اور دونوں جہاں کی فلاح حاصل کرلے، دنیا میں انسان کا اصل امتحان یہی ہے جس میں کامیابی کے نتیجے میں جنت انعام میں ملتی ہے۔ اخلاق کی اصلاح کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ کر ہی کرائی جاسکتی ہے جس کو تزکیۂ نفس کہتے ہیں۔ شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وعظ ’’نسبت مع اللہ کے آثار‘‘ میں تزکیہ شدہ نفوس پر اللہ تعالیٰ کی ایک خاص نسبت کے آثار و علامات بیان فرمائے ہیں کہ جو کسی اللہ والے کی صحبت کی برکت سے اپنے نفس کا تزکیہ کرالیتا ہے تو ایسے پاکیزہ نفس کا اللہ تعالیٰ سےایسا خاص تعلق ہوجاتا ہے کہ پھر اسے ہر طرف اللہ ہی اللہ نظر آتا ہے اور مخلوقات اپنی تمام تر عظمتوں کے باوجود اس کی نگاہوں سے گرجاتی ہیں۔