Deobandi Books

نسبت مع اللہ کے آثار

ہم نوٹ :

36 - 42
اےاللہ! جو بیمار ہیں ان کو خوب اچھی صحت دے دیجیے، صحت و عافیت کے ساتھ کم ازکم ایک سو بیس سال کی عمر دے دیجیے، دین کی خدمات کے ساتھ اپنی رضا کے ساتھ، دوستوں کی ملاقاتوں اور معیتوں کے ساتھ، آپ کی رضائے  کامل کے ساتھ ہم سب کے سانس میں ابھی کچھ اور برکت ڈال دیجیے کیوں کہ ابھی ہماری سانسیں آپ کی نافرمانیوں میں گزر رہی ہیں، ابھی ہماری جوانی آپ کا حق ادا نہیں کرسکی، زندگی میں دوبارہ جوانی عطا کردیجیے اور جب زندگی میں دوبارہ جوانی عطا ہو تو وہ جوانی آپ کے لیے وقف ہو، جوانی کے تقاضے ختم ہوگئے، بال سفید ہوگئے، اے خدا! دوبارہ عالمِ شباب دے دیجیے اور اپنی راہ میں اس کو قبول کرلیجیے۔ اے اﷲ! اس جوانی کو دین کے پھیلانے میں اور تقویٰ کی راہوں میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمادیجیے۔
یااللہ! اس خانقاہ کی تعمیر کا غیب سے انتظام فرمادیجیے، اس کی تعمیر کا جلد سے جلد انتظام فرمادیجیے اور تعمیر اچھی، مضبوط اور عافیت کی ہو اور اس خانقاہ کو اپنے اولیاء سے قیامت تک آباد رکھیے، جب ہم قبروں میں ہوں تب بھی یہ آباد رہے۔میراصبح ٹہلنے کا معمول ہے، اکثر دریاؤں کے کنارے جاتا ہوں اور سلطان ابراہیم ابنِ ادہم کی سنت کی نقل کرتا ہوں کیوں کہ اکثر اولیاء دریاؤں کے کنارے رہے ہیں، دریاؤں کی موجوں سے اپنے قلب میں اللہ کے قرب اور معرفت کی لہریں حاصل کیں لیکن ہمارے پاس موٹر کم ہیں،ایک موٹر میں بیس آدمی بیٹھ گئے، دوسری میں چار بیٹھ گئے اور باقی لوگ دیکھتے رہ گئے، ان کے چہرے کی افسردگی دیکھ کر مجھے غم ہوتاہے، اس لیے اللہ سے مانگتا ہوں کہ میرے جتنے دوست ہیں سب کو صاحبِ کار کر دیجیے اور ان کو توفیق بھی دیجیے کہ جب تک یہاں قیام رہے علماء اور صلحاء کے لیے اپنی کار کو سرکاری کام میں لگا لیں، اپنی کار کوکارِ سرکار میں یعنی اللہ تعالیٰ کے کام میں لگالیں جو دین کا  کام ہے، یہ دین کے خادم ہیں، جیسے بھی ہیں، ٹوٹے پھوٹے خادموں کی بھی قدر کرلو۔ایک شخص نے شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ آج کل کے سفیر چندہ کھا جاتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ ان کی بھی قدر کر لو کام تو کررہے ہیں، ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کھا کر بھی دین کا کام کرنے والے نہیں ملیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی اِصلاح کردے اور ہم سب کا تزکیۂ نفس فرمادے، یااللہ!     
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 الہامِ فجور کے اسرار 6 1
4 حرام خواہشات کے انہدام سے نسبت مع اﷲ کی تعمیر ہوتی ہے 8 1
5 خواہشات کے ویرانے میں خزانۂ تقویٰ کی مثال 10 1
6 حرام خواہشات سے بچنے کا غم اُٹھانا ہی تقویٰ ہے 10 1
7 آیت وَ زِدْنٰھُمْ ھُدًی سے ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط 12 1
8 تزکیۂ نفس پر فلاح کا وعدہ ہے 13 1
9 اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ اﷲ تعالیٰ سے محبت کا عہد ہے 14 1
10 صحبتِ اہل اﷲ روح کی کلیوں کے لیے نسیمِ سحری ہے 15 1
11 عطائے نسبت کی علامات مع تمثیلات 17 1
12 خانقاہ تھانہ بھون کی اجمالی تاریخ 19 1
14 خانقاہ کے معنیٰ 20 1
15 شیخ کی اپنے بعض مرید پر خاص شفقت 21 1
16 بڑے پیر صاحب کا ارشاد 22 1
17 مولانا رومی کی مولانا حسام الدین سے محبت 22 1
18 آفتابِ نسبت مع اﷲ کو حسد کی خاک نہیں چھپا سکتی 24 1
19 گناہ کے تقاضوں سے گھبرانا نہیں چاہیے 24 1
20 حفاظتِ نظر پر حسنِ خاتمہ کی بشارت 25 1
21 نسبت مع اﷲ کے حصول کا واحد راستہ اہل اﷲ کی محبت ہے 26 1
23 اہل اﷲ کو آزمانا نادانی ہے 27 1
24 حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ اورذاذان کا واقعہ 29 1
25 ارواحِ عارفین کی مستی و سرشاری 30 1
26 عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں اور ان سے نجات کا طریقہ 31 1
27 توبہ سے رِند بادہ نوش بھی ولی اﷲ ہوجاتا ہے 28 1
Flag Counter