نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
اور دل پر اس کا غم اُٹھاتا ہے تو اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ متقی ہوجاتاہے وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جو لوگ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں اور ڈرنے کی علامت کیا ہے؟ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی 4؎ اپنے نفس کو ناجائز خواہشات سے روک لیتے ہیں اور نفس کو ناجائز خواہشات سے روک لینے کا نام ہی تقویٰ ہے، کَفُّ النَّفْسِ عَنِ الْھَوٰی یعنی بُری خواہشات کو روکنا اور ان پر عمل نہ کرنا۔ جیسے اگر گیند میں ہوا نہ ہو تو آپ اس سے کھیل سکیں گے؟ اسی طرح تقویٰ کی گیند ہے جس میں ھَوٰی یعنی خواہشاتِ نفسانیہ کی ہوا بھری ہوئی ہے آپ اس کو جتنا پٹخیں گے اور ھَوٰی جتنی زیادہ ہوگی تقویٰ کی گیند اتنی ہی اوپر جائے گی تو جن کو نفس کے شدید تقاضے ہوتے ہیں، مزاج عاشقانہ ہوتا ہے، حسین صورتوں کو دیکھنے کے لیے دِل بے چین ہوتا ہے وہ ھَوٰی سے بھری تقویٰ کی اس گیند کو جتنی طاقت سے پٹخیں گے ان کا تقویٰ اتنا ہی اوپر جائے گا، اگر خواہشات نہ دی جائیں، تقویٰ کی گیند میں ھَوٰی نہ ہو تو اسے کیسے پٹخو گے، لہٰذا تقویٰ کی بلندی کے لیے خواہشات کا ہونا ضروری ہے۔ میرے مرشدِ اوّل شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل فرمایا کرتے تھے کہ جس میں خواہشات کم ہوں یا بالکل نہ رہیں تو اس کے تقویٰ میں بھی کمی آجائے گی، اس لیے ہمارے بزرگوں نے نفس کو کمزور نہیں کیا، اچھی غذا کھائی،اور حضرت فرماتے تھے کہ ہماری تین پشت نے طاقت کے لیے کشتہ بھی کھایا ہے، حضرت حاجی امداداللہ صاحب نے کھایا، مولانا تھانوی نے کھایا اور شاہ عبدالغنی صاحب نے کھایا، کیوں کہ قوتِ باہ روکنے سے ہی آہ پیدا ہوتی ہے، اگر باہ سے ب ہٹادو تو آہ بن جاتی ہے اور جب باہ ہی نہ ہوگی تو آہ کہاں سے نکلے گی، علت جب ہو گی جب اس میں دوسرے مادّے بھی ہوں اور اگر خالی حرفِ علت ہی ہے تو پھر کیا نکالو گے؟ اس میں کون سی تعلیل کرو گے؟ لہٰذا قوتِ باہ کے لیے اپنی صحت کی حفاظت بہت ضروری ہے یہاں تک کہ حکیم الامت نے علماء کو مشورہ دیا کہ جو حلال بیوی ہے اس کو بھی ضرورتِ شدیدہ پر استعمال کرو اور ضرورت کی _____________________________________________ 4؎النٰزعٰت: 40