محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
کھاکر کہتا ہوں، غور سے سن لو، دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اﷲ نے دل ایسا بنایا ہے جو ہے تو آدھا پاؤ کا، لیکن بتاؤ سارا سمندر اس میں آجاتا ہےکہ نہیں؟ ذرا سا خیال کرو پورا ایشیا اور انگلینڈ کا نقشہ دل میں آجائے گا۔ دل کی ساخت اﷲ نے ایسی بنائی ہے کہ جس میں ساری دنیا کیا،اﷲ تعالیٰ اپنی تجلیاتِ خاصہ سے متجلی ہوجاتے ہیں۔ حدیثِ قدسی ہے کہ میں نہیں سمایا زمینوں اورآسمانوں میں، لیکن مومن کے قلب میں مثل مہمان کے آجاتا ہوں۔ آہ !ایک بات یاد آئی۔ ایک غریب سے ایک بادشاہ نے کہا آج سے تم میرے دوست ہو، میں تمہارے گھر آؤں گا۔ اس غریب نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ حضور! میرا گھر چھوٹا سا جھونپڑا ہے، آپ ہاتھی پر بیٹھ کر آئیں گے تو نہ میں رہوں گا نہ میری جھونپڑی رہے گی۔ بادشاہ نے کہا کہ میں بادشاہ ہوں، جس غریب سے محبت کرتا ہوں اس کے گھر کو بڑا بناتا ہوں، اتنا بڑا بناتا ہوں کہ میں ہاتھی پر بیٹھ کراس کے گھر میں داخل ہوسکوں۔ پس اﷲ تعالیٰ بھی جس کے دل کو اپنی ولایت اور دوستی کے لیے قبول فرماتا ہے، اس کے دل کو بھی بڑا بنادیتا ہے، اس کی ہمت اور حوصلے کو بھی بڑا کردیتا ہے کہ وہ ساری کائنات کو خاطر میں نہیں لاتا، سورج اور چاند کو بھی خاطر میں نہیں لاتا۔ اﷲ کے دل میں آنے کی دلیل یہی ہے کہ سورج اور چاند کی روشنی اس کو لوڈشیڈنگ محسوس ہوتی ہے۔ بتاؤ سورج اور چاند کی روشنی زیادہ ہے یا اﷲ کی؟ ارے یہ تو بھکاری ہیں، نور کی ایک ذرّہ بھیک اﷲ نے ان کو دی ہے اور اﷲ والوں کے دل میں تو اپنا خاص نور عطا فرماتے ہیں کہ اگر اولیاء اﷲ کا نور ظاہر ہوجائے، تو سورج اور چاند کی روشنی ماند پڑجائے۔ اس لیے جس کے دل میں اﷲ آتا ہے، سلطنت اور سلاطین کے تخت و تاج اس کو نیلام ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لیلائے کائنات کا نمک اس کو جھڑتا ہوا نظر آتا ہے اور مولیٰ کی محبت کےسامنے ان کی محبت احمقانہ معلوم ہوتی ہے۔ کائنات کی کوئی حقیقت اس کے سامنے نہیں رہتی۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک شعر ہے ؎ جب کبھی وہ اِدھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں