محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
نسبت اور اﷲ کے قرب کا سورج طلوع ہوجائے گا۔ دنیا کو صرف ایک سورج ملتا ہے،کیوں کہ صرف مشرق سرخ ہوتا ہے، لیکن اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے قلب کے آفاقِ اربعہ کو یعنی دل کا مشرق، دل کا مغرب، دل کا شمال اور دل کا جنوب خونِ آرزو سے سرخ کردیتے ہیں اور دل کے چاروں اُفق سے اﷲ تعالیٰ کی نسبت کے بے شمار آفتاب طلوع ہوتے ہیں۔ اﷲ کے عاشق اور دیوانے ری یونین، انگلینڈ، باربڈوز، امریکا، اٹلانٹا، شکاگو، ڈیٹورائٹ، بفیلو، ٹورنٹو، ایڈمنٹن اور کینیڈا کی سڑکوں پر نظریں بچا کر ہر وقت خونِ تمنا کرتے ہیں۔ ان جگہوں میں اختر جاچکا ہے۔ اس سیاحی سے مجھے سبق ملا کہ حلوۂ ایمانی اگر لینا ہے، تو ان ملکوں میں دعوت الی اﷲ کے لیے جاؤ، خالی حلوۂ ایمانی کے لیے مت جاؤ۔یعنی اس لیے نہ جاؤ کہ وہاں عریانی زیادہ ہے، نظریں بچا کر حلوۂ ایمانی لیں گے،کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ نظر نہ بچاسکو اور لعنت آجائے، لیکن دین کے پھیلانے کے لیے جب جاؤگے تو اﷲ کی مدد ہوگی، لیکن ہروقت چوکنا رہو اور ہر وقت خونِ تمنا کرو، کتنا ہی دل چاہے دل کی بات مت سنو۔ بتاؤ! دل کی قیمت زیادہ ہے یا اﷲ تعالیٰ کی؟ آہ! اﷲ تعالیٰ جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی قبر کو نور سے بھردے، عجیب و غریب شخصیت ہیں۔ فرماتے ہیں: یہ بتاؤ اگر حسینوں میں نمک زیادہ ہے اور ان کی شکل بہت ہی پیاری ہے، تو اﷲ پیارا نہیں ہے؟ یہ بتاؤ ابھی روح نکل جائے اور ان کا جسم پھول کر پھٹنے لگے اور ان کے جسم میں کیڑے پڑجائیں، پھر تمہاری عاشقی کہاں جائے گی؟ ارے کھوپڑی میں گوبر نہیں بھرا ہوا ہے۔ جلدی سبق لے لو اﷲ پر فدا ہونے کا۔ کتنے پیارے انداز سے مولانا رومی نے بیان فرمایا ؎ امرِ شہ بہتر بقیمت یا گُہر اے ایمان والو! اﷲ کا حکم زیادہ قیمتی ہے یا یہ حسین زیادہ قیمتی ہیں؟ جن کو دیکھ کر ایک دن تم خود بھاگو گے۔ بتاؤ بھئی! سولہ سال کی لڑکی ستر سال کی بڑھیا ہوکر آئی، جس کو آپ گڑیا سمجھ رہے تھے اور گڑیا ہی نہیں شکر کی پڑیا بھی سمجھ رہے تھے، وہ جب ستر سال کی ہوگئی، پونے بارہ نمبر کا چشمہ لگا کر، کمر جھکی ہوئی، گال پچکے ہوئے، دانت باہر، ٹوتھ پیسٹ کر رہی ہے دانت نکال کر، تو کیا اس کو دیکھو گے؟ اگر تم وفادار تھے،شیطان نہیں تھے اور اﷲ کے غدّار نہیں تھے، تو اب دیکھو اس کو،یہ کیا وفاداری ہے؟ میرا شعر سن لو ؎