عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
کس بات پر ہیں؟ علامہ آلوسی اس کی تفسیر فرماتے ہیں: حَرِیْصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَصَلَاحِ شَاْنِکُمْ 36؎وہ تمہارے ایمان پر اور تمہاری صلاحِ شان پر حریص ہیں کہ تم ایمان لے آؤ اور تمہاری حالت کی اصلاح ہوجائے۔ اس کو کسی شاعر نے کہا ہے ؎ حِرْصُکُمْ دَائِرٌ عَلٰی اِیْمَانِنَا لَابِذَاتٍ بَلْ صَلَاحِ شَاْنِنَا اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ کی حرص کا تعلق ذات سے نہیں ہے بلکہ ہمارے ایمان اور ہماری صلاحِ شان سے ہے۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ فَاِنَّ الْحِرْصَ لَا یَتَعَلَّقُ بِذَوَاتِھِمْ 37؎ کیوں کہ اس حرص کا تعلق اے صحابہ! تمہاری ذات سے نہیں ہے ، ان کی نظر تمہاری دنیا اور تمہارے مال پر نہیں ہے، وہ صرف تمہارے ایمان اور تمہاری اصلاحِ حال پر حریص ہیں، کیوں کہ ہم نے اپنے ہر نبی کی زبان سے یہ اعلان کرایا ہے کہ : وَ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ۚ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ 38؎میں تم سے اس دعوت الی اللہ کا کوئی بدلہ اور صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو میرے رب کے پاس ہے۔ اس حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ میں امتِ دعوت یعنی کفار بھی شامل ہیں۔ آپ کی شفقت و رحمت کی یہ شان ہے کہ کفار کے ایمان واسلام کے لیے بھی آپ اپنی جان پاک کو گھلارہے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش آیا اور فرمایا: اے نبی! کیا ان کافروں کے ایما ن نہ لانے کے غم میں آپ اپنی جان دے دیں گے۔ کَمَا قَالَ اللہُ تَعَالٰی فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ اِنۡ لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ اَسَفًا 39؎ _____________________________________________ 36؎روح المعانی :52/11 سورۃ التوبۃ (128)،مکتبۃ داراحیاءالتراث، بیروت 37؎روح المعانی :52/11 سورۃ التوبۃ (128)،مکتبۃ داراحیاءالتراث، بیروت 38؎الشعرآء:109 39 ؎الکھف:6