بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
ہم پائیں گے اور مولانا رومی نے عرض کیا ؎ بر کف من نہہ شراب آتشیں اے خدا! اپنی محبت کی تیز والی شراب میرے ہاتھ پر رکھ دیجیے۔آگ والی، تیز والی، نہایت گرما گرم اپنی شرابِ محبت میرے ہاتھ پر رکھ دیجیے ؎ بعد ازیں کر و فر مستانہ بیں اس کے بعد میری مستانہ شان و شوکت کو دیکھیے۔ ہم فقیروں کے پاس کیا ہے،اگر آپ اپنی محبت کا جام ہم کو نہ پلائیں گے تو ہم کہاں سے مستی لائیں گے؟ مستیٔ قہر و عذاب ہاں! ایک دوسری مستی آسکتی ہے،اگر آپ کا کرم نہ ہو تو گناہوں کی مستی آسکتی ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ از شراب قہر چوں مستی دہی جس پر آپ عذاب نازل کرنا چاہتے ہیں تو اس کو اپنے عذاب کی مستی دے دیتے ہیں،وہ قہرِالٰہی ہوتا ہے۔ایسا شخص کیا کرتا ہے؟ ہر جگہ گناہ تلاش کرتا ہے۔ٹیڈیوں کو تلاش کرتا ہے۔حسینوں کو تلاش کرتا ہے ؎ نیست ہا را صورت ہستی دہی جو فانی حسین ہیں وہ ان کے حسن پر پاگل ہوجاتا ہے۔تو جب تقاضا گناہ کا شدید ہو تو سمجھ لواللہ تعالیٰ کے قہر اور عذاب کی بارش شروع ہوگئی۔جلدی کسی اللہ والے کے پاس خانقاہوں میں چلے جاؤ اور دو رکعات توبہ پڑھ کر خدا سے اس بدمستی اور قہر والی مستی سے پناہ مانگو۔ مستی دو قسم کی ہے ایک بدمستی اور ایک خوش مستی۔ خوش مستی وہ ہے جو مالک پر فدا ہو اور گناہ سے نظر بچاکر مست رہے کہ کیا آپ کا کرم ہے کہ آپ نے اپنی راہ میں غم اُٹھانے کی توفیق دی۔ کہاں یہ میری قسمت!میرا پہلا شعر پہلے حج کا ہے۔ جب پہلا طواف نصیب ہوا تو میں نے اپنے مالک، ربّ البیت کو یہ شعر پیش کیا ؎