بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
حکمت کی تیسری تفسیر حکمت کی تیسری تفسیر ہے اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ دین کی سمجھ ہو۔بعض لوگ علم بہت رکھتے ہیں، لیکن دین کی سمجھ نہیں ہے،تفقّہ نہیں ہے۔ دین کی سمجھ بھی ہونی چاہیے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک من علم کے لیے دس من عقل چاہیے۔یک من علم را دہ من عقل باید۔علم کے لیےعقل و فہم بھی چاہیے۔بے وقوف انسان کو اگرمولوی بنا دو تو ہرجگہ طاقت استعمال کرے گا۔مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ لندن میں ایک شخص نے گیراج میں موٹر پیش کی کہ اس کو ٹھیک کردو، اس نے ایک چھوٹی سی ہتھوڑی اُٹھائی اور ایک پُرزے پر ٹھک سے مار دیا اور کہا: لائیے دس پونڈ۔ جو یہاں کا پانچ سو روپیہ ہوا۔موٹر والے نے کہا کہ میاں ایک ہتھوڑا ٹھک سے مار دیا،یہ کون سا کمال دکھایا جو دس پونڈ مانگ رہے ہو،یہ محنت تو ایک پونڈ کے قابل بھی نہیں ہے۔ اس نے کہا: میں نے ہتھوڑی مارنے کا پیسہ تھوڑی لیا ہے،اس دماغ کا لیا ہے کہ ہتھوڑی کہاں ماری جائے،کس پُرزے پر ماری جائے،اس کا پیسہ لیا ہے۔ اس کا نام حکمت ہے۔ اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ کے معنیٰ ہیں کہ ہم دین کو کس طرح استعمال کریں،کیسےسمجھائیں۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حکمتِ دینیہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب سے ایک بدعتی مرید ہوا رام پور میں ۔ اس نے پوچھا کہ میں عہدنامہ، دُرود تاج، دُرود لکّھی یہ سب پڑھتا ہوں۔ حضرت نے اس سے پوچھا کہ کتنی دیر تک پڑھتے ہو؟ کہا کہ پچیس منٹ۔ حضرت نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا درود زیادہ بہتر ہے یا علماء کا؟ اس نے کہا کہ علماء تو غلام ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم تو ہمارے آقا ہیں۔فرمایا کہ التحیات کے بعد جودرود شریف ہے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا فرمودہ ہے، لہٰذا تم اس دُرود کوپچیس منٹ پڑھ لیا کرو۔ اس بہانے سے اصلاح فرمادی۔ اگر کہہ دیتے کہ یہ سب حرام ہے ناجائز ہے، یہ ہے وہ ہے تو فوراً کہتا کہ افوہ! توبہ توبہ مولانا ہمیں کیا پتاتھا کہ تم کیا ہو۔ لیکن اللہ تعالیٰ اللہ والوں کو حکمت دیتا ہے، محبت سے لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں،اورمحبت ملتی ہےاہل محبت کی صحبت سے۔صحبت