بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
اے اللہ! ہماری اولاد اور خونی رشتوں میں ایک پیغمبر پیدا فرما۔یعنی سیّد الانبیاء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما اور وہ رسول کیا کام کرے گا،اس کی بعثت کا کیا مقصد ہوگا؟ یَتۡلُوۡاعَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ آپ کے کلام کی آیات پڑھ کر لوگوں کو سنائے، وَیُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ اور آپ کی کتاب کی تعلیم دے۔ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ سے مکاتبِ قرآن اور دارالعلوم کا ثبوت دونوں پیغمبر دعا فرمارہے ہیں وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًامِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ اے ہمارے ربّ! ایک ایسا پیغمبربھیجیےیعنی نبی آخرالزّماں سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم جو آپ کے کلام کی تلاوت لوگوں کو سنائے وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ اور آپ کی کتاب کی تعلیم دے یعنی آپ کے کلام کے الفاظ کے معانی سمجھائے، یُفَہِّمُہُمْ اَلْفَاظَہٗ قرآنِ پاک کے الفاظ کو سمجھائے، وَیُبَیِّنُ لَہُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ 8؎ اور ہر لفظ کی کیفیتِ ادا کو بھی سکھائے کہ یہ لفظ کیسے ادا کیا جائے گا، یعنی تجوید وقرأت کی تعلیم دے۔ اس آیت سے مکاتبِ قرآن کے قیام کا ثبوت ملتا ہے جہاں تجویدوقرأت سکھائی جاتی ہے اور اسی آیت سے دارالعلوم کا ثبوت ہے جہاں کلام اللہ کی تفسیر ہوتی ہے۔ مقاصدِ بعثتِ نبوّت کو اللہ تعالیٰ قرآن میں نازل فرمارہے ہیں کہ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ ہمارا نبی ہماری آیات لوگوں کو سناتا ہے جس سے مکاتبِ قرآن کا قائم کرنا ثابت ہوتا ہےاور وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ سے دارالعلوموں کے قیام کا ثبوت ہے،کیوں کہ آپ آخری نبی ہیں، لہٰذا آپ کی بعثت کے مقاصد کو جاری رکھنا اُمت پر فرض ہے۔ وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت کعبہ کی تعمیر کے ساتھ دونوں پیغمبر علیہما السلام یہ دعا بھی فرمارہے ہیں کہ وَیُزَکِّیْہِمْ اور وہ نبی ایسا ہو جو دلوں کا تزکیہ کرے، ان کو پاک کردے۔ کیا مطلب کہ اے اللہ! کعبہ تو ہم نے بنادیا لیکن اگر دلوں کا کعبہ صحیح نہیں ہوگا تو اس کعبہ کی، بیت اللہ کی کوئی قدر نہیں ہوگی۔ _____________________________________________ 8؎روح المعانی:387/1،البقرۃ(127)،داراحیاءالتراث،بیروت