بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
عرضِ مرتب نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ دینی انحطاط کے اس دور کا ایک بہت بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ مختلف شعبہ ہائے دین میں خدمات انجام دینے والےبعض حضرات صرف اپنے ہی شعبہ کو عین دین سمجھ کر دوسرے شعبوں کو بہ نظر استخفاف دیکھتے ہیں اور گویا کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ 1؎ کے مصداق ہیں، حالاں کہ دین کا ہر شعبہ اپنی جگہ اہم ہے۔ مکاتبِ قرآن اورمدارسِ علمیہ بھی دین کے شعبے ہیں،دعوت وتبلیغ بھی دین کا شعبہ ہے،خانقاہیں بھی دین کا شعبہ ہیں جہاں اصلاح وتزکیۂ نفوس کا کام انجام دیا جاتا ہے جس پر قبولِ اعمال کا مدار ہے۔ مرشدنا ومولانا عارف باللہ حضرت شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے ۱۴؍ربیع الثانی ۱۴۱۷ھ بمطابق ۳۰؍اگست ۱۹۹۶ ء بروز جمعہ گیارہ بج کر ۴۵ منٹ پر خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال میں مسجد اشرف کی محراب سے نہایت جامع اور عالمانہ بیان فرمایااورآیت یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ 2؎سے ثابت فرمایا کہ مکاتبِ قرآنی ومدارسِ دینیہ وخانقاہیں بعثتِ نبوت کے مقاصد میں سے ہیں۔ حضرت والا کا بیان علم وعشق کا مرقع ،حقائق دینیہ کا مظہر،اور افکار وعقائدِ باطلہ کا قاطع تھا اور حضرت والا کے سوز ودرد وکیفِ عشق میں ڈوبا ہوا جس سے سامعین کے قلوب سرشار اور آنکھیں اشکبار تھیں۔ ہاں کلیجے منہ کو آتے ہیں تری آواز سے کس قیامت کی تڑپ اُف تیرے افسانے میں ہے (جامع) بہت سے اہل علم حضرات نے وعظ کے بعد فرمایا کہ جس آیت شریفہ سے حضرت والا دامت _____________________________________________ 1؎المؤمنون: 53 2؎البقرۃ: 129